بہت سے ہیں یہ مطلب نہیں کہ یہ شعبات اجزاء ایمان وتصدیق ہیں۔
ترکہ کفر غیر الصلوٰۃ: یعنی اس زمانہ میں چونکہ سب مسلمان نماز پڑھتے تھے لہٰذا ترک صلوٰۃ علامت کفر تھی جیساکہ ہر زمانہ میں کوئی بات مابہ الامتیاز بین الکافر والمسلم ہوتی ہے۔
لایزنی وہو مومن: کالظلۃ سے معلوم ہوا کہ تعلق کسی قدر رہتا ہے مومن ہونے سے خارج نہیں ہوتا۔
فان رجع یعنی تاب: توبہ کے بعد کامل الایمان ہوجاتاہے اقامت حد علی الزانی وغیرہ سے معلوم ہوا کہ معاصی کے بعد بھی مومن رہتاہے ورنہ حد جاری وقائم نہ کی جائے۔
منافق: کی علماء نے دو قسمیں کردی ہیں ایک منافق فی العمل اور ایک منافق فی العقیدہ۔ اور یہاں علامات میں منافق فی العمل مراد ہے۔
فقد باء بہا احدہما: یہ مراد نہیں کہ اگر وہ واقع میں کافر نہیں تو یہ کافر کہنے والا کافر ہو جائے گا بلکہ اس کا گناہ اس کے ذمہ پر ہوگا جیساکہ اگر ایک پتھر ہم زور سے ماریں پس اگر شے مضروب علیہ نرم ہوگی تو پتھر اس میں اثر کرکے داخل ہوجائے گا اور اگر بہت سخت ہوئی تو وہاں سے اچٹ کر ضارب کے اوپر پڑے گا لیکن ظاہر ہے کہ اس قدر زور سے نہ لگے گا جیساکہ مضروب علیہ پر پڑاتھا۔
من قال لاالہ الااللہ دخل الجنۃ: بخاری کی رائے ہے کہ یہ دخول جنت آخر کار ثمرہ لا الہ الااللہ ہے۔ بطاقئہ لاالہ الااللہ کی روایت سے معلوم ہوا کہ من قال لاالہ الااللہ کی روایت میں تاویل کی ضرورت نہیں بلکہ خود اس کلمہ کا یہی مقتضی ہے البتہ اخلاص وقوت کا فرق ہوتاہے جونہایت اخلاص وکمال سے اس کو کہیں گے ان کا قوی اثر ہوگا کہ تمام معاصی پر غالب آجائیگا او جو ضعیف نیت وغیرہ کے ساتھ ہوگا فہو علی درجتہ۔
ابواب العلم: ان ابواب میں علم سے مراد علم دین ہے۔ مرحبا بوصیۃ الخ یعنی بوجہ وصیت رسول اللہ ﷺ یاوصیت سے مراد طالبعلم ہوکہ وصیت رسول اللہ ﷺ (یعنی طالب علم ) کو مرحبا ہو۔
اول علم یرفع الخشوع: خشوع خود علم نہیں بلکہ ثمرئہ علم ہے پس جب علم اٹھا تو خشوع بھی اٹھ جائیگا بلاعلم کے خوف وخشیۃ نہیں ہوتا۔
تعلم علمالغیراللہ: یعنی علم دین کو لغیراللہ سیکھا۔ یایہ کہ جو علم لغیراللہ ہے اس کو سیکھا ہر دو مذموم ہیں۔
رب حامل فقہ: اس سے معلوم ہوا کہ محض یادداشت اورحفظ کانام علم وفقہ فی الدین نہیں البتہ ثواب کثیرہ سے خالی نہیں۔