شرف کبیر: ظاہر تو یہ ہے کہ کبیر فی العمر مراد ہے۔ چنانچہ شان نزول شاہد ہے اور ممکن ہے کہ کبیر فی العلم یا کبیر من وجوہ آخر مراد لیاجائے مثل عقل وفہم (وذہن وحافظہ وحسب ونسب وغیرہ۔)
مرآۃ اخیہ: ہونے کے یہ معنی کہ اگر تم کو مسلمان میں عیب نظر آوے تو اس کو دور کردو کیونکہ وہ تمہار اآئینہ ہے تم کو اس کا صاف رکھنا ضروری ہے جیسے آدمی آئینہ کو صاف رکھتا ہے اور یہ معنی بھی ہوسکتے ہیں کہ دوسرے کے مطلع کرنے سے اپنے عیوب کی اصلاح کرے کیونکہ دوسرا مومن بمنزلہ آئینہ کے ہے بتلانا اس کاکام ہے(تیسرے معنی ترمذی کے حاشیہ پر ملاحظہ فرمائیے)
حسد فی الاثنین: حسد میں بھی تمنا ہوتی ہے کہ دوسرے شخص کے مانند نعمت مجھ کو مل جائے اور یہ کچھ ممنوع نہیں جائز ہے۔ البتہ اگر اسی کے ساتھ یہ بھی آرزو ہو کہ اس سے زائل ہوجائے تو ممنوع ہے۔ لیکن دوسرے سے زوال کی آرزو نہ ہو تو محاسن میں بہتر ہے اور معاصی میں بہت مذموم ہے۔ یا کہاجائے کہ حسد سے غبطہ مراد ہے۔ غبطہ بھی حسد ہی کی ایک مشروع قسم کا نام ہے جیسے توریہ بھی کذب کی ایک قسم ہے مگر جائز۔ پس غرض حدیث سے یہ ہے کہ اس قسم کے محاسن میں رغبت چاہئے نہ کہ معاصی وغیرہ میں۔
اصلاح ذات البین:وغیرہ میں کذب سے توریہ مراد ہے کہ ان تین امور میں توریہ جائز ہے اور اگر توریہ سے کام نہ نکلے تو کذب صریح بھی جائز ہوجائے گا۔ حرب میں کذب سے غدر مراد نہیں وہ ہر حال میں ناجائز ہے البتہ الحرب خدعۃ یہاں بھی مراد ہے۔
یہ: واجب نہیں کہ خادم کو بالکل اپنے مانند کھلاوے پہناوے۔ ہاں اس کا پورا حق دینا واجب ہے کسوۃوطعام سے تنگ نہ کرے۔
من لم یشکر الناس الخ: یعنی جو شخص لوگوں کا احسان نہ مانے تو معلوم ہوجائے گا کہ ناشکری کا مادہ اس میں موجود ہے۔خدا تعالیٰ کا بھی شکر نہ کرے گا۔
من ہدیٰ زقاقا: ظاہر معنی یہ ہیں کہ کوچہ میں راستہ بتلادیا۔ اور ہوسکتا ہے کہ ہدیہ مشک مراد ہو۔
مال زوج: سے صدقہ کرنا صراحۃً یا دلالۃً اجازت کے ساتھ جائز ہے۔ اسماء کا مطلب سوال سے یہ تھا کہ اگرچہ اجازت ہو مگر مال تو مملوک زوج ہے کچھ ثواب مجھ کو بھی ہوگا یا نہیں؟ آپ نے فرمایا بیشک ملے گا۔
لایجتمع الخصلتان: جس میں یہ خصال موجود ہوں گے اس کا ایمان اسی قدر ضعیف ہوگا کیونکہ جس درجہ کا اسلام ہوگا وہ اس درجہ کا بخل سے جمع نہ ہوگا۔ پس جس قدر یہ خصائل ہوں گے اسی قدر ایمان کم درجہ کا ہوگا۔