ثابت ہوئی ہے بعض سے معلوم ہوتاہے کہ رات کو بناکر صبح کو استعمال کرتے ہیں بعض سے ثابت ہوتاہے کہ تیسرے دن تک استعمال کرتے تھے لیکن ان میں تعارض نہیں کیونکہ یہ مختلف موسم اور مختلف ظروف یا اورکسی سبب سے تھا۔ سکر سے پہلے پہلے استعمال کرتے تھے اس کے بعد نہیں۔ کبھی گرمی میں جلد جوش آتاہے اور سردی میں دیر سے۔ پس تعیین مدت نہیں۔ بعض کا قول تعیین مدت ہے۔
خلیط بسر وتمر:وغیرہ کی عندالحنفیہ اجازت ہے کیونکہ بعض روایات سے آپ ﷺ کے لیے نبیذخلیط کا تیار ہونا ثابت ہے ۔ ہاں یہ شرط ہے کہ سکر نہ آوے۔ آپ ﷺ نے نہی اس لیے فرمائی کہ نشہ اس میں جلد آتاہے بسبب اختلاف امزجہ خلیطین کے۔ اور نیز ابتداء حرمت خمر میں تشدد تھااس لیے اس سے بھی منع فرمایا۔
قائما: پانی پینے کی اباحت کی روایات میں بعض نے جواز کو منسوخ اور ممانعت کو ناسخ کہا ہے اور بعض نے علی العکس۔ راجح یہ ہے کہ جائز ہے لیکن قاعدا مستحب ہے۔ جس نے پانی کے دونفس ذکر کیے ہیں اس نے آخری نفس کو ذکر نہیں کیا جو شرب کے بعد ہوتاہے اور جس نے ثلٰثا کہا اس نے تینوں کو شمار کرلیا۔ پانی میںپھونک مار نا منع ہے۔ پانی دم کرناجائز ہے۔
اختناث الاسقیہ: سے منع فرمایا یعنی مشک کو منہ لگاکر اور اس کے دہانہ کو اکھٹا کرکے پانی نہ پیو ے اس کی وجہ یہ ہے کہ دفعۃ پانی پہنچ کر معدہ کو تکلیف دے گا۔ دوسری روایت سے رخصت ثابت ہے۔
اَصَبْتُ ذنباً عظیمًا: میںذنب عظیم سے گناہ کبیرہ مراد لینا تکلف ہے کہ اول عظیم کے معنی کبیر کے لیں پھر اس سے کبیرہ اصطلاحی مراد لیا جائے۔ مطلب یہ ہے کہ کوئی بڑا گناہ کیا۔(اپنے گمان کے اعتبار سے)
باپ کے دوستوں کے ساتھ مروت کرنا اس میں مطلقا ہے بعض روایت میں بعد موت ابیہ وارد ہے۔
والد: والدکوآزاد کرادینا یہ ایک لائق اور مناسب جزاہے اگر اورخدمتیں میسر نہ ہوں موافق لحاظ سائل آپ ﷺ نے جواب دیا۔
بنات:کی پرورش وعیالداری پر فرمایا کہ اناوہو کہا تین یعنی اس طرح متصل اور فرق بھی ہوگا جتنا سبابہ اور وسطیٰ میں ہے کہ ذرا بڑھ گیا ہے دوسرا بھی اس کے قریب قریب ہے۔
لیس منا: سفیان ثوری نے اسی لیے تاویل کو پسندنہ کیا کہ آنحضرت ﷺ تو بطور وعید کے فرماتے ہیں اور اس تاویل کے بعد یہ کوئی وعید نہیں رہتی آپ ﷺ کے مثل یا صحابہ کے مثل نہ ہونا کوئی وعید نہیں ظاہر معنیٰ بلاتاویل یہ ہیں کہ وہ ہماری جماعت سے خارج ہے۔ اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ کفار میں داخل ہوجائے۔ اکثر قومیں کسی شخص کو اپنی ذات سے خارج کردیتی ہیں مگر یہ نہیں کہ وہ کسی دوسری قوم میں داخل ہوجاتاہے۔ علی ہذا القیاس اور مثالیں ہوسکتی ہیں۔