تو پھر فارسی النسل مرزاقادیانی ائمہ قریش کے سلسلے کی آخری کڑی کیسے بن سکتے ہیں؟
جزو پنجم
مرزاقادیانی نے سلسلۂ محمدیہ کے صرف دو خلفاء کے نام بتائے ہیں۔ خلیفہ اوّل یعنی حضرت ابوبکر اور خلیفۂ دوازدہم حضرت سید احمد بریلوی کا، درمیانی خلفاء کون تھے؟ مرزاقادیانی نے ذکر نہیں فرمایا اور نہ ہمیں علم ہے۔ اس لئے ان پر بحث ممکن ہی نہیں۔ البتہ ان دو خلفاء کے سلسلے میں ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ:
اوّل…
وہ دونوں قریش تھے اور آپ مغل۔ یہ کیا؟
دوم…وہ دونوں غیر نبی تھے اور آپ نبی۔ یہ کیوں؟
سوم…
وہ دونوں عمر بھر مصروف جہاد رہے اور آپ عمر بھر جہاد کے خلاف لکھتے رہے۔ یہ کس لئے؟
چہارم…
وہ دونوں اسلامی سلطنت کے قیام وبقاء کے لئے کوشاں رہے اور آپ سلطنت فرنگ کے استحکام کے لئے۔ یہ خلافت کیسی؟
ماحصل یہ کہ استدلال مماثلت کی کوئی کڑی صحیح وسالم نہیں رہی۔
احمدی بھائیو! میرا مقصد مرزاقادیانی کے دعاوی وتحریرات کی کورانہ ومعتقبانہ تردید نہیں۔ بلکہ محض تلاش حقیقت ہے۔ اگر مرزاقادیانی واقعی رسول تھے اور باب رسالت واہے تو مجھے سمجھائیے۔ میں بیانگ دہل مرزاقادیانی کی رسالت کا اعلان کر دوںگا۔ میری کتاب ’’ایک اسلام‘‘ میں آپ نے ملاحظہ فرمالیا ہوگا کہ میں حضرت بدھ، حضرت کرشن، حضرت رامچندر اور حضرت زرتشت علیہم الصلوٰۃ والسلام کی نبوت ورسالت کا بھی قائل ہوں۔ اس لئے کہ ان حضرات کے زمانے میں سلسلۂ نبوت جاری تھا اور مجھے ان کی نبوت پہ کچھ دلائل بھی مل گئے ہیں۔ اسی طرح اگر مجھے مطمئن کردیا جائے کہ سلسلۂ نبوت جاری ہے اور مرزاقادیانی میں انبیاء علیہم السلام کا جلال وجمال موجود تھا تو مجھے اس حقیقت کو تسلیم کرنے میں قطعاً کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہوگی۔ دوسری طرف اے برادران کرام! اگر آپ کو کسی طرح یہ معلوم ہو جائے کہ مرزاقادیانی نبی نہیں تھے تو پھر میں آپ سے مؤدبانہ التماس کروںگا کہ خدا کے لئے یہ کفر واسلام کی مصنوعی دیواریں گرادیجئے۔ ان خلیجوں کو پاٹ دیجئے۔ جو آپ میں اور سواد اعظم میں حائل ہوچکی ہیں اور بظاہر تو ہم ایک ہی ہیں۔ یعنی تمدن، نام، لباس، صورت فقہ شریعت، عبادات، مساجد قبلہ سب ایک ذہناً بھی ایک ہو جائیں۔
تاکس نگوید بعد ازیں من دیگرم تودیگری