آرٹیکل شائع ہوئے۔ جن میں اس مطالبہ کی مخالفت کی گئی۔ اس سے ان حضرات نے پنڈت نہرو کو سرآنکھوں پر بٹھایا۔ چنانچہ وہ مئی ۱۹۳۶ء میں لاہور آئے۔ تو احمدیوں کی طرف سے ان کا بڑا شاندار جلوس نکالا گیا۔ جس کی تفصیل قادیان کے اخبار الفضل کی ۳۱؍مئی ۱۹۳۶ء کی اشاعت میں یوں شائع ہوئی تھی۔
’’چونکہ کانگریس نے صرف پان صد والنٹیئروں کی خواہش کی تھی۔ اس لئے قادیان سے تین صد اور سیالکوٹ سے دوصد کے قریب والنٹیئر ۲۸؍مئی کو لاہور پہنچ گئے۔ قادیان کی کور دس بجے پہنچی۔ گاڑی کے آنے پر جناب صدر آل انڈیا نیشنل لیگ اور قائد اعظم۱؎ آل انڈیا نیشنل لیگ کورز موجود تھے۔ قادیان سے کارخاص کے سپاہی ساتھ آئے۔ (استقبال کے سلسلے میں) کور کا مظاہرہ ایسا شاندار تھا کہ ہر شخص اس کی تعریف میں رطب اللسان تھا اور لوگ کہہ رہے تھے کہ ایسا شاندار نظارہ لاہور میں کم دیکھنے میں آیا ہے۔ کانگریسی لیڈر کور کے ضبط اور ڈسپلن سے حددرجہ متأثر تھے اور باربار اس کا اظہار کر رہے تھے۔ حتیٰ کہ ایک لیڈر نے شیخ صاحب (یعنی شیخ بشیر احمد صاحب ایڈووکیٹ) سے کہا کہ اگر آپ لوگ ہمارے ساتھ شامل ہو جائیں تو یقینا ہماری فتح ہوگی۔‘‘
لیکن معلوم ہوتا ہے کہ اس کے بعد انہوں نے محسوس کر لیا کہ ہندووں کے ہاتھوں ان کی جان ومال محفوظ نہیں رہ سکتے اور اس طرح انہیں باصد دل ناخواستہ یہ کہتے ہوئے پاکستان آنا پڑا کہ یہ علیحدگی عارضی ہے کچھ عرصے کے بعد یہ دونوں ملک پھر آپس میں مل جائیںگے۔
جب ہندوستان میں ان حضرات کو اپنی تنظیم کی ضرورت محسوس ہوئی تھی تو اس کے لئے مرزامحمود احمد قادیانی کے ذہن میں ایک اسکیم ابھری تھی۔ جسے انہوں نے ایک خطبہ جمعہ میں ان الفاظ میں بیان کیا تھا: ’’احمدیوں کے پاس ایک چھوٹے سے چھوٹا ٹکڑا بھی نہیں جہاں احمدی ہی احمدی ہوں۔ کم ازکم ایک علاقہ کو مرکز بنالو۔ جب تک ایک ایسا مرکز نہ ہو جس میں کوئی غیر نہ ہو۔ اس وقت تک تم مطلب کے مطابق امور جاری نہیں کرسکتے اور نہ اخلاق کی تعلیم ہوسکتی ہے۔ نہ پورے طور پر تربیت کی جاسکتی ہے۔ اس لئے نبی کریم نے حکم دیا تھا کہ مکہ اور حجاز سے مشرکوں کو نکال دو۔ ایسا علاقہ اس وقت ہمیں نصیب نہیں جو خواہ چھوٹے سے چھوٹا ہو۔ مگر اس میں غیر نہ ہوں۔ جب تک یہ نہ ہو۔ اس وقت تک ہمارا کام بہت مشکل ہے۔ اگر یہ نہ ہوا تو کام اور مشکل ہو جائے گا۔‘‘ (خطبہ جمعہ میاں محمود احمد قادیانی مندرجہ الفضل قادیان مورخہ ۱۲؍مارچ ۱۹۲۲ئ)
۱؎ ایک قائداعظمؒ مسلمانوں کے تھے اور ان کے مقابلے میں یہ قائداعظم احمدی جماعت کے تھے۔