دوسری بیماری ذیابیطس ہے اور ایک مدت سے دامن گیر ہے اور بسا اوقات سو سو دفعہ رات کو یا دن کو پیشاب آتا ہے اور اس قدر کثرت پیشاب سے جس قدر عوارض ضعف وغیرہ ہوتے ہیں وہ سب میرے شامل حال رہتے ہیں۔‘‘ (ضمیمہ اربعین نمبر۴، ص۴، خزائن ج۱۷ ص۴۷۰،۴۷۱)
۲… اپنے حافظہ کے متعلق مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’میرا حافظہ بہت خراب ہے۔ اگر کئی دفعہ کسی کی ملاقات ہو تب بھی بھول جاتا ہوں یاد دہانی عمدہ طریقہ ہے۔ حافظہ کی یہ ابتری ہے کہ بیان نہیں کرسکتا۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ جلد پنجم نمبر۳ ص۲۱)
۳… صاحبزادہ بشیر احمد قادیانی اپنی کتاب (سیرت المہدی حصہ اوّل ص۱۸۰) پر لکھتے ہیں: ’’ایک دفعہ کسی شخص نے حضرت صاحب کو ایک جیبی گھڑی تحفہ دی۔ حضرت صاحب اس کو رومال میں باندھ کر جیب میں رکھتے تھے۔ زنجیر نہیں لگاتے تھے اور جب وقت دیکھنا ہوتا تھا تو گھڑی نکال کر ایک کے ہندسے یعنی عدد سے گن کر وقت کا پتہ لگاتے تھے اور انگلی رکھ کر ہندسہ گنتے تھے اور منہ سے بھی گنتے جاتے تھے۔‘‘
۴… جلال الدین شمس قادیانی اپنی کتاب (منکرین خلافت کا انجام ص۹۶) پر لکھتے ہیں کہ: ’’ایک فعہ ایک شخص نے بوٹ تحفہ میں پیش کیا۔ آپ نے اس کی خاطر سے پہن لیا۔ مگر اس کے دائیں بائیں کی شناخت نہ کر سکتے تھے۔ دایاں پاؤں، بائیں طرف کے بوٹ میں اور بایاں پاؤں دائیں طرف کے بوٹ میں پہن لیتے تھے۔ آخر اس غلطی سے بچنے کے لئے ایک طرف کے بوٹ پر سیاہی سے نشان لگانا پڑا۔‘‘ (باختلاف الفاظ سیرت المہدی ج۱ ص۶۷)
اسی طرح صاحبزادہ بشیر احمد اپنی کتاب (سیرت المہدی حصہ دوم ص۵۸) پر لکھتے ہیں کہ: ’’بعض دفعہ جب حضور جراب پہنتے تو بے توجہی کے عالم میں اس کی ایڑی پاؤں کے تلے کی طرف نہیں بلکہ اوپر کی طرف ہو جاتی تھی اور بارہا ایک کاج کا بٹن دوسرے کاج میں لگا ہوتا تھا۔‘‘
۵… معراج الدین عمر صاحب نے مرزاقادیانی کے حالات مرتب کئے تھے۔ اس میں وہ ایک مقام پر لکھتے ہیں: ’’آپ کو شیرینی سے بہت پیار ہے اور مرض بول بھی آپ کو عرصہ سے لگی ہوئی ہے۔ اس زمانے میں آپ مٹی کے ڈھیلے بعض وقت اپنی جیب میں رکھتے تھے اور اس جیب میں گڑ کے ڈھیلے بھی رکھ لیا کرتے تھے۔‘‘ (دیباچہ براہین احمدیہ ج اوّل ص۶۷)
۶… مرزاقادیانی دوائیاں بھی وحی کی رو سے تیار کیا کرتے تھے۔ چنانچہ میاں محمود احمد قادیانی لکھتے ہیں: ’’حضرت مسیح موعود نے تریاق الٰہی دوا خدا تعالیٰ کی ہدایت کے ماتحت بنائی اور اس کا ایک بڑا جز افیون تھا۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان نمبر۶ ج۱۷ ص۲، مورخہ ۱۹؍جولائی ۱۹۲۹ئ)