لیکن یہ ظاہر ہے کہ ان اصولوں پر عملدرآمد ہر قوم اور زمانے کے حالات کے مطابق ہوسکتا ہے۔ اس کے لئے انسانی علم وعقل طریقے وضع کر سکتی ہے۔ لیکن انسانی علم وعقل کی صورت یہ ہے کہ یہ انسان کے ابتدائی دور میں نہایت محدود تھے۔ (اس زمانے میں تو انسان صحیح طریق پر اپنا ستر چھپانا بھی نہیں جانتا تھا) اندریں حالات، وحی کی راہنمائی کا طریق یہ رہا کہ ایک رسول آتا اور (ازروئے وحی) انسان کو زندگی کے غیر متبدل اصول بھی بتاتا اور ان پر عمل کرنے کے طور طریق بھی۔ وہ چلا جاتا تو اس کی وحی یا تو حوادث ارضی وسماوی کی وجہ سے باقی نہ رہتی اور یا اس میں انسانی خیالات کی آمیزش ہوجاتی۔ اس کے بعد ایک اور رسول آتا اور (وحی کی رو سے)
۱…
دین کے غیر متبدل اصولوں کو ازسر نو اپنی قوم مخاطب کو دے دیتا۔
۲…
سابقہ رسول کی عطاء کردہ عملی جزئیات میں سے جو ہنوز قابل عمل ہوتیں ان کی تجدید کر دیتا۔
۳…
جو جزئیات قابل عمل نہ رہتیں ان کی جگہ ایسی نئی جزئیات دے دیتا جو اس زمانے کے تقاضوں کے مطابق ممکن العمل ہوتیں۔
جہاں تک آسمانی ہدایت میں انسانی خیالات کی آمیزش کا تعلق ہے۔ قرآن کریم میں ہے۔ ’’وما ارسلنا من قبلک من رسول ولا نبی الا اذا تمنّی القی الشیطن فی امنیتہ فینسخ اﷲ ما یلقی الشیطن ثم یحکم اﷲ اٰیتہ واﷲ علیم حکیم (الحج:۵۲)‘‘ {اے رسول! تم سے پہلے کوئی نبی اور رسول نہیں آیا۔ جس کے ساتھ یہ ماجرا نہ گذرا ہو کہ (اس کے جانے کے بعد) سرکش انسانوں (شیطان) نے اس کی وحی میں اپنی طرف سے آمیزش نہ کر دی ہو۔ اس کے بعد خدا کی طرف سے ایک اور رسول آجاتا اور وہ وحی میں آمیزش کو منسوخ کر کے اصلی تعلیم خداوندی کو باردیگر محکم کر دیتا اور یہ سب کچھ خدا کے علم وحکمت کی رو سے ہوتا۔}
اس طریق محووثبات (تنسیخ وتحکیم) کو سورۂ بقرہ میں ان الفاظ میں بیان کیاگیا ہے۔ ’’ماننسخ من اٰیۃ اوننسہانأت بخیر منہا اومثلہا الم تعلم ان اﷲ علیٰ کل شیٔ قدیر (البقرہ:۱۰۶)‘‘ وحی کا انداز یہ رہا ہے کہ جس حکم کے متعلق ہم سمجھتے کہ وہ (بدلے ہوئے حالات کے تابع) قابل عمل نہیں رہا۔ ہم اس سے بہتر حکم دے دیتے اور جو احکام قابل عمل تو ہوتے لیکن انسانوں نے انہیں فراموش کردیا ہوتا۔ ان کی ازسر نو تجدید کر دی جاتی۔ کیا تو نہیں جانتا کہ خدا نے ہر بات کے لئے پیمانے مقرر کر رکھے ہیں۔
آسمانی راہنمائی کا یہ سلسلہ اسی طرح آگے بڑھتا رہا۔ علم وعقل کی وسعتوں کے ساتھ، وحی کی تفصیلات سمٹتی گئیں۔ ذرائع رسل ورسائل کی کثرت کے ساتھ اس کے دوائر عمل ونفوذ پھیلتے