۴… ’’یریدون ان یسفکوا قائلہ‘‘ (اعجاز المسیح ص۱۳، خزائن ج۱۸ص۱۵)
سفک کے معنی ہیں بہانا۔ گرانا۔ وہ چاہتے ہیں کہ قائل کا بہائیں۔ کیا خون؟۔ تو پھر قائلہ سے پہلے دم (خون) کا اضافہ فرمائیے۔ ۵… ’’وجعل قلمی وکلمی مبنع المعارف‘‘ (اعجاز المسیح ص۲۰، خزائن ج۱۸ص۲۲) مبنع غلط ہے۔ منابع چاہئے۔
۶… ’’وای معجزۃ‘‘ وایۃ چاہئے۔ (اعجاز المسیح ص۴۵، خزائن ج۱۸ص۴۷)
۷… ’’ومن نوادر ما اعطی لی… مااعطیت‘‘ صحیح ہے۔ (ص۴۸)
۸… ’’ومثلہا کمثل ناقۃ…… توصل الی دیار الحب من رکب علیہ‘‘(اعجاز المسیح ص۷۷، خزائن ج۱۸ص۷۹) ناقۃ مونث ہے اور علیہ کی ضمیر مذکر علیہا چاہئے۔
۹… ’’الزم اﷲ کافۃ اہل الملۃ‘‘ (اعجاز المسیح ص۸۳، خزائن ج۱۸ص۸۵) عربی میں کافہ مضاف نہیں ہوسکتا۔ اس لئے یہ فقرہ غلط ہے۔
۱۰… ’’وتلک الجنود یتحاربان‘‘ (اعجاز المسیح ص۱۲۹، خزائن ج۱۸ص۱۳۳) یتحاربان غلط ہے۔ تتحاربان صحیح ہے۔
۱۱… ’’النفس التی سعیٰ سعیہا‘‘ (اعجاز المسیح ص۱۳۶، خزائن ج۱۸ ص۱۴۰)
سعیٰ غلط ہے اس لئے کہ نفس مؤنث ہے۔ سعت چاہئے۔
۱۲… ’’الا قلیلنِ الذی ہو کالعدوم‘‘
(اعجاز المسیح ص۱۵۹، خزائن ج۱۸ ص۱۶۳)
یہاں موصوف نکرہ ہے اور صفت معرفہ جو صحیح نہیں۔
۱۳… ’’لا توذی اخیک‘‘ (اعجاز المسیح ص۱۶۵، خزائن ج۱۸ ص۱۶۹)
اخیک غلط ہے مفعول ہونے کی وجہ سے اخاک چاہئے۔
۱۴… ’’ثمرات الجنۃ فویل للذی ترکہم‘‘
(اعجاز المسیح ص۱۷۰، خزائن ج۱۸ ص۱۷۴)
ترکہم غلط ہے۔ ثمرات جمع مکسر ہونے کی وجہ سے مؤنث ہے۔ اس لئے ترکہا صحیح ہے۔
۱۵… ’’اتظن ان یکون الغیر‘‘ (اعجاز المسیح ص۱۷۰، خزائن ج۱۸ ص۱۷۴)
غیر پر الف لام نہیں آسکتا۔