جیسے چاہئے، ابتداء مؤنث ہے۔
۵… ’’آیات صغریٰ تو آنحضرتﷺ کے وقت مبارک سے ہی ظاہر ہونے شروع ہوگئی تھیں۔‘‘ (ازالہ اوہام حصہ دوم ص۶۸۳، خزائن ج۳ ص۴۶۸)
آیات مؤنث ہے۔ لیکن فعل آدھا مذکر ہے اور آدھا مؤنث۔
۶… ’’اگر قیمت پیشگی کتابوں کا بھیجنا منظور نہیں۔‘‘
(دیباچہ براہین حصہ سوم ص ج، خزائن ج۱ ص۶۳)
قیمت مؤنث ہے۔
۷… ’’اس کی مرض انتہاء کو پہنچ گئی۔‘‘ (براہین حصہ سوم ص۲۲۷، خزائن ج۱ ص۲۵۲)
مرض مذکر ہے۔
۸… ’’زبان خدا کے ہاتھ میں ایک آلہ ہوتا ہے جس طرح اور جس طرف چاہتا ہے اس آلہ کو یعنی زبان کو پھیر دیتا ہے اور اکثر ایسا ہوتا ہے کہ الفاظ زور کے ساتھ اور ایک جلدی نکلتے ہیں۔‘‘ (براہین حصہ چہارم ص۴۷۹، خزائن ج۱ ص۵۷۱)
زبان مؤنث ہے۔ الفاظ سے آخر جملہ تک کا مفہوم میری سمجھ سے بالا تر ہے۔
۹… ’’پھر ایسے معتقد ہوگئے۔ جس کا حد انتہاء نہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۲۶۰، خزائن ج۳ ص۲۳۱)
حد مؤنث ہے۔
۱۰… ’’صرف ایک کی انتظار ہے۔‘‘
(ضمیمہ تریاق القلوب نمبر۲ ص۹۴،۹۵، خزائن ج۱۵ ص۲۲۲،۲۲۳)
انتظار مذکر ہے۔
۱۱… ’’میں خدا کا چراگاہ ہوں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۰۵، خزائن ج۲۲ ص۱۰۸)
چراگاہ مؤنث ہے۔
۱۲… ’’درد گروہ رہی تھی۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۳۴۵، خزائن ج۲۲ ص۳۵۸)
درد مذکر ہے۔
۱۳… ’’یہ ایک ایسا قرارداد ہے۔‘‘ (چشمۂ معرفت ص۹، خزائن ج۲۳ ص۱۷)
قرارداد مؤنث ہے۔