واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
عبدالوحید صاحب فتح پوری حضر ت کے پاس تشریف لائے اور خیر خواہانہ انداز میں مشورہ دیا کہ چونکہ آپ کی تنخواہ کم ہے اگر آپ کچھ ٹیوشن پڑھالیں تو بہتر ہوگا، اس طرح کچھ آمدنی کی شکل ہوجائے گی پھر کچھ گھروں کے پتے بتلائے کہ فلاں فلاں گھر میں ٹیوشن مناسب رہے گا۔ حضرت نے فرمایا کہ میں ان کے اس کہنے کی وجہ سے سکتہ میں آگیا اوران کواوپر سے نیچے تک میں نے دیکھا اور عرض کیا کہ مولانا کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ میں پیسہ کمانے اور تنخواہ کی وجہ سے یہاں آیا ہوں اگر پیسہ کمانا ہی مقصوہوتا تو یہاں نہ آتا بہت سی جگہ جہاں یہاں سے زائد تنخواہ تھی وہاں مجھ کو بلایا جارہا تھا (مثلاً مظاہر علوم ، ندوۃ العلماء، بلکہ سعودیہ میں مدرسہ صولتیہ وغیرہ) لیکن میں نے اس وجہ سے قبول نہیں کیا کہ علاقہ میں کام کی ضرورت ہے مجھے پیسہ کمانا مقصود ہوتا تو ان جگہوں کی مدرسی قبول کرکے خوب پیسہ جمع کرلیتا۔ میں تو یہاں صرف اس وجہ سے پڑا ہوں کہ فتح پور وطن سے قریب ہے ، والدہ صاحبہ کا بھی حق اداہوتا رہے گا نیز علاقہ کے بچوں کی تعلیم یہاں آسانی سے ہوتی رہے گی ان وجوہات سے میں نے یہاں کا انتخاب کیا ہے۔ حضرت نے فرمایا گھر جاکر ٹیوشن پڑھانے میں اہل علم کی اہانت اور دین کی بڑی ناقدری ہوتی ہے، کسی کو پڑھنا ہو تویہاں آئے میں بغیر پیسے لئے پڑھادونگا لیکن کسی کے گھر میں پڑھانے نہیں جاسکتا۔ میں نہ خود اسکو پسند کرتا ہوں نہ دوسرے اہل علم کے لئے بہتر سمجھتا ہوں ۔مدرسہ کے قیام کا محرّک آزادی کے بعد باندہ ضلع میں شدھی تحریک(۱) والوں نے جہالت زدہ باندہ کے علاقہ کے کمزور مسلمانوں کو ہندو بنانا شروع کردیاتھا اور ارتداد کا سیلاب آگیا تھا۔ سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں مسلمان یا تو واقعی مرتد ہوگئے تھے یابالکل ارتداد کے قریب -------------------------- (۱)شدھی تحریک کی پوری تفصیل کے لئے دیکھئے حیات صدیق باب(۷)