واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
میں ہے، انکا اتنا کہنا تھا کہ میں پانی پانی ہوگیا، بڑی شرم معلوم ہوئی مارے شرم کے میں نے کپڑے اٹھائے اور باندھ کر رکھ دیئے اور چادر اوڑھ کر لیٹ گیا اور مجھ پر اتنا اثر ہوا کہ مجھ سے نہ کھانا کھایا جائے نہ کسی سے بات کرنے کو جی چاہے، میری والدہ پریشان کہ اسکو کیا ہوگیا میں نے حضرت ناظم صاحب کو خط لکھا اورا س میں اپنے یہ حالات بھی لکھے، حضرت نے اسکے جواب میں صرف ایک جملہ تحریر فرمایا تھا، ایسا معلوم ہوا کہ جیسے دل سے کانٹا نکل گیا ، بالکل اطمینان ہوگیا اور سابقہ کیفیت جاتی رہی۔ (بزرگوں سے تعلق رکھنے میں یہی فائدہ ہوتا ہے۔ )حضرت ناظم صاحب ؒ نے تحریر فرمایا تھا کہ:’’ صدیق چوری کرنا ، خیانت کرنا، توعیب ، ذلت اور شرم کی بات ہے۔ رزق حلال کے لئے کوشش کرنا، تجارت کرنا، عیب اور ذلت یا شرم کی بات نہیں ‘‘۔ حضرت نے فرمایا کہ اسکے بعد الحمدﷲ وہ حیا و شرم ختم ہوگئی اور پھر تو گاؤں گاؤں جاکر تجارت کرتا تھا اور ساتھ ہی تبلیغ کرتا تھا۔ (حیات صدیق۔ص: ۱۴۵)سفر میں محتاجی چھپانے کا حیلہ بسا اوقات حضرت باندہ کیلئے کسی تقاضے سے نکلتے لیکن جیب میں باندہ کیلئے کرایہ کے پیسے نہ ہوتے تھے سڑک پر پہنچنے کے بعد پیدل چلتے اگر پیچھے سے بس آتی توسڑک پر ایک کنارے بیٹھ جاتے کہ شناخت نہ ہو اور کوئی تقاضہ نہ ہو۔ (تذکرۃ الصدیق)اہل جلسہ کی بے حسی واپسی کرایہ کیلئے حضرت نے لنگی بیچی حضرت نے خود سنایا: ایک جلسہ میں جانا ہوا ، جاتے وقت ایک صاحب ساتھ تھے جنہوں نے مصارف خرچ برداشت کئے ،واپسی پر مجھے بس میں بٹھادیا کرایہ تک نہ دیا، میری جیب میں بہت مختصر سی رقم تھی ٹکٹ لیا، (جہاں تک کا کرایہ تھا) اوربدرجہ مجبوری اگلے اسٹیشن پر اترنا پڑا اور