واقعات صدیق |
اقعات ِ |
گی۔ یہ ہے اسلام کی پاسداری اوردینی اتحاد کی اہمیت۔ اسی طرح کا ایک واقعہ اور یاد آیا موضع ’’الہیہ‘‘ ہتھورا بستی سے تقریبا چار کلو میٹر پر ہندوانی بستی ہے ، کچھ مسلمان بھی رہتے ہیں ان مسلمانوں نے بتوفیق الہی اپنی زمین پر مسجد بنانے کا ارادہ کیا۔ مدرسہ آکر حضرت علیہ الرحمہ سے اپنے خیالات کا بار بار اظہار کرتے رہے، بنیاد کی ایک تاریخ مقررہوگئی ۔ حضرت تونہیں جاسکے مدرسہ سے حضرت کے صاحبزادے اور بعض لوگ بنیاد رکھنے گئے تو وہاں کے لوگوں نے اعتراض کیاکہ یہاں مسجد کیسے بنے گی ہمارے دیوتا ناراض ہوجائیں گے ،اس لئے ہم مسجد نہ بنانے دیں گے ان معترضین میں بعض وہ لوگ بھی تھے جنکے اوپر حضرت کے بڑے احسانات تھے ادھر زمین اپنی تھی، سرکاری کوئی رکاوٹ نہیں تھی عدالت کو ہموار کیا جاسکتا تھا، اگر چاہتے تو مسجد بن جاتی وہ کچھ نہ کرپاتے لیکن حضرت نے ہم لوگوں کو واپس کرالیا اور کہلابھیجا بھائی تم لوگ نہ چاہوگے تو مسجد نہ بنے گی۔ سب کام تمہارے منشاء سے ہوگا نماز پڑھنے والے کہیں پڑھ لیں گے۔ حضرت کا یہ طرز صلح حدیبیہ سے ماخوذتھااس وقت ان کا یہ جوش ختم ہوگیا آپسی تعلقات ہموارر ہے ہمکو مدرسہ میں رہ کر اطمینان سے کام کرنے کا موقع ملا، ورنہ کل یہ لوگ ہندودنیا میں ہمارے خلاف نہ جانے کیا کیا پروپیگنڈہ کرتے، فضاء خراب ہوجاتی کام رک جاتا، کیا خوب دور اندیشی تھی (بہر حال اس وقت تو مسجد کی تعمیر کا کام نہ ہوسکالیکن معلوم ہوا کہ بعد میں غیر مسلم نرم ہوئے اورمسجد کی تعمیر کی شکل نکل آئی اور غالباً اب مسجد موجود ہے۔) (حقیقت و صداقت ص:۱۷)انسانی ہمدردی اور خدمت خلق ایک ضعیف مسکین شخص باندہ وغیرہ کسی علاقہ کا تھا اسکا کوئی پرسان حال نہ تھا، حضرت علیہ الرحمہ اسکو اپنے یہاں لے آئے وہ بیمار تھا اسکا علاج کرایا اسکے موافق کھانے