واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
چاہئے نہ کرنے میں مصلحت ہونہ کرنا چاہئے۔ اس وقت جلسہ کرنے میں خطرہ ہے فتنہ کا اندیشہ ہے سوتے ہوئے فتنہ کو جگانا ہے ، اپنا کام خاموشی سے کرتے رہو اور مدرسہ کو مضبوط کرو زمین خرید کر تعمیری کام کرو، جلسہ کے چکر میں پڑ کرپیسہ برباد نہ کرواگر جلسہ کرو گے بھی تو وہ لوگ تو لفاظی بے سند باتیں دکھلاوے کیلئے کرتے ہیں ہم لوگوں کی سیدھی سادی باتیں ہوتی ہیں کہاں تک مقابلہ کرو گے اس سے بہتر ہے کہ اس وقت جلسہ کو موقوف کرو مقصد تو کام ہے کام کی شہرت مقصود نہیں ہے مدرسہ کے حضرات کو حضرت کی یہ باتیں حلق سے نہیں اتریں اور ان کا منشاء تھا کہ حضرت تیار ہوجائیں اورہم لوگ طے شدہ جلسہ کریں چونکہ تاریخ پہلے سے طے ہے مخالفین کو کہاں تک دیکھیں گے۔ حضرت نے بالواسطہ ناگواری کے ساتھ فرمایا کہ ان لوگوں میں بات ماننے کا جذبہ نہیں جوجی میں آتا ہے وہی کرنا چاہتے ہیں منمانی کرتے ہیں ، اگر بات ماننے کا جذبہ ہوتاتو مدرسہ کہیں سے کہیں ترقی کرگیا ہوتا۔ حضرت نے ان کو بلاکر فرمایا کہ آپ لوگوں کو جلسہ کرنا ہی ہے تو کریئے لیکن میں نہ آسکوں گا۔ آپ لوگ کسی کی بات تو مانتے نہیں اسکے بعد ان کی بھی سمجھ میں آگیا اوروہ بھی رضامندہوگئے کہ جلسہ نہ کیا جائے آئندہ کسی موقع سے کیا جائے ، بعد میں معلوم ہوا کہ اہل بدعت شر پر آمادہ تھے جلسہ کرنے میں واقعی بڑے خطرات کا اندیشہ تھا۔ (افادات صدیق)مخالفین موم ہوگئے حضرت والا کے مجاز صحبت مولانا عبداللہ طیب حیدر آبادی فرماتے ہیں : کہ ایک مرتبہ باندہ شہر میں حضرت پیدل چل رہے تھے، پیچھے میں چل رہا تھا دیکھا کہ گھروں کے سامنے بیٹھے لوگ حضرت کو دیکھ کر کھڑے ہوجاتے ہیں اور سلام کرتے ہیں حضرت مجھ سے مخاطب ہوکر فرماتے ہیں ، عبداللہ دیکھتے ہوکیا ہورہا ہے میں خاموش ہوگیا۔