واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
جھاڑو دیا کرتے تھے۔ بہت ہی معزز مہمانوں کے لئے حضرت ؒ کے کمرہ کے قریب دو بیت الخلاء بنے ہوئے تھے ایک بار مدرسہ میں ایک بہت محترم بزرگ آنے والے تھے کہ اس بیت الخلاء کا ٹینک بھر گیا مولوی محمد منظور اورمولوی محمد انیس کو جو حضرت کے قریبی لوگوں میں ہیں بلایا اور فرمایا ایک کام ہے ہم ہی لوگ کرسکتے ہیں ، بتلاؤ کرو گے ان لوگوں نے عرض کیا ضرور فرمایا یہ کام ہے ان نوجوانوں کو بھی شاباش ہے کہ ان لوگوں نے حضرت کے ساتھ یہ کام کیا انہیں دونوں کی روایت ہے حضرت بھی بالٹیاں بھری غلاظت وہاں سے لے جاکر دور کھیت میں ڈال کرآتے تھے۔اشاعت علم اور اصلاحِ امت کیلئے جفا کشی مسلسل دس یوم سونے کی نوبت نہیں آئی مولانا احمد عبداللہ طیب مجاز حضرت ؒ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت کو کبھی چین سے سوتے بیٹھتے نہیں دیکھا ہمیشہ امت کے غم میں بے چین و فکر مند پایا کھانے کی فکر تھی، نہ پوشاک کی، صحت کی نہ آرام کی، بس اسی دھن میں رہتے کہ میری ذات سے کسی کا بھلا ہوجائے، خواہ اسکے لئے کچھ ہی کرنا پڑے، یہی ان کی روحانی و جسمانی غذا تھی۔کئی کئی دن گذر جاتے سونے کی نوبت نہیں آتی شاید کسی کو یقین نہ آئے میں نے دیکھا کہ حضرت مسلسل دس یوم سوئے نہیں ، دن رات تعلیم و تبلیغ میں مشغول رہے۔ صبح سے عصر تک تعلیم و تدریس اورامور جامعہ میں مصروف رہتے ، عصر سے پہلے یا بعد مدرسہ سے روانہ ہوتے باندہ شہر پہنچ جاتے (یہ وہ وقت ہے جبکہ اس علاقہ کے مخالفین کا بہت زور تھا) کسی علاقہ کی کوئی جماعت آئی ہوئی ہوتی تو اسکی نصرت کرتے یا حضرت کابیان ہوتا بعد دعاء خوانی مدرسہ کیلئے روانہ ہونے کیلئے نکل جاتے باندہ عیدگاہ کے پاس آجاتے کہ کوئی سواری مل