واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
رہا تھا‘‘حضرت خاموش ہوگئے نماز کے اندر حضرت کوبالکل احساس نہیں ہوا کہ وہ چیخ رہا تھا۔ (تذکرۃ الصدیق)حضرت کے آخری رمضان و اعتکاف میں ایک عجیب نورکا مشاہدہ حضرت مفتی عبیداللہ صاحب فرماتے ہیں : کہ احقر مدرسہ کی سالانہ چھٹیوں میں رمضان میں مدرسہ کے لئے سفرپر رہتا ہے، ایک دو یوم کے لئے آنا ہوتا ہے، چنانچہ ایک مرتبہ حضرت کے آخری رمضان کے آخری دن حاضر ی کی سعادت حاصل ہوئی، میرے ساتھ دیگر برادران (سعید وعمیر وحافظ ظفر الحسن) بھی تھے، ہم لوگ ۲۸؍رمضان کو بعد مغر ب وہ بھی کچھ تاخیر سے پہونچے، حضرت کی خدمت میں حاضری دی اورزیارت و محبت سے بہرہ ور ہوئے، حضرت نے تقریبا فوراً ہی فرمایا: ’’کل رات ایک عجیب بات ہوئی (۲۸ویں شب کو) میں تو کچھ تکلیف میں تھا جلد ہی لیٹ گیا تھا، اس لئے مجھ کو بعد میں معلوم ہوا، تراویح کے بعد معتکفین میں سے ایک صاحب صحن مسجد میں آئے (موسم سردی کا تھا)اوپر نگاہ اٹھی تو ایک عجیب سی روشنی اور قمقمے سے ان کو نظر آئے ، انہوں نے دوسرے کو متوجہ کیا، اس طرح ہوتے ہوتے کئی آدمی باہر آئے اور سب نے دیکھا ، پھر وہ روشنی غائب ہوگئی۔‘‘ ظاہر ہے کہ ماہِ مبارک کی بابرکت رات اور وہ بھی آخری عشرہ کی آخری راتیں ایک شیخ کامل کی معیت و سرپرستی، یہ روشنی و قمقمے ، بظاہر حال۔ اس روشنی کے علاوہ کیا ہوسکتے ہیں جن کو صحابی رسول اسید بن حضیرؓ نے دیکھا تھا، بخاری میں روایت آئی ہے کہ وہ ایک رات سورہ بقرہ کی تلاوت کررہے تھے پاس میں ان کا بچہ سورہا تھا اور قریب ہی گھوڑا