واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
سات سو مقبول نمازیں ہوں گی کس کے پاس؟ اس لئے جس کے پاس جس کی جو بھی چیز ہو کسی بہانے سے اس کو واپس کردے، عبداللہ بن مبارکؓ کے پاس کسی دوسرے کاایک بانس کا قلم رہ گیاتھا میلوں پیدل چل کر اسکوواپس کرنے گئے تھے۔(مجالس صدیق ص:۸۳)طلباء کے جھگڑے اور حضرت کے نرالے انداز حضرت مولانا انتظام صاحب ؒ فرماتے ہیں مدرسہ میں ایک بار کچھ دیہاتی بچوں میں باہمی جھگڑا ہوگیا، ایک پارٹی کے لڑکے نے دوسری پارٹی کے اس لڑکے کو مارا جسکی وجہ سے اسکے سرسے خون بہنے لگا مارنے والے پر سبھی ناراض ہوئے۔ اندیشہ تھا کہ کچھ طلباء اسکی پٹائی کردیتے حضرت کو معلوم ہوا توزخمی لڑکے کی مرہم پٹی کرائی اور گھر بھجوادیا مجرم کو ایک کمرے میں بند کرکے تالا لگوادیا اور چابی خود لے لی اور فرمایا اس نالائق کو کوئی نہ کھولے صبح اسکی خبر لونگا۔ عشاء کے بعد اس ناچیز کو بلوایا اور فرمایا کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے بڑا نادم ہے اگر نکال دیا جائے گا تو شاید یہ پڑھ بھی نہ پائے ۔ اس لئے اس کو کسی دوسرے مدرسہ میں بھیج دیں گے۔ زخمی لڑکے کا توعلاج ہو گیا ہے چنانچہ مجھ کو کمرے کی چابی دی اور فرمایا رات لوگ جب سورہے ہوں تو اسکو نکال دینا اور یہ سفارشی پرچہ جسکو دوسرے مدرسہ کے لئے لکھا ہے اسکودے دینا تالا کھولنے کے بعد تالا وہیں چھوڑ دینا اور چابی جیب میں رکھ لینا بہر حال میں نے ان کی ہدایات کے مطابق کام کیا، جب صبح ہوئی تو تالا کھلا ہوا تھا شور ہوا کس نے تالا کھول دیاکہ وہ بھاگ گیا حضرت علیہ الرحمہ نے بھی فرمایا ہاں کسی نے کھول دیا اور بھاگ گیا ورنہ آج پٹائی کی جاتی ۔ بہر کیف معاملہ ٹھنڈا ہوگیا اور سب سکون سے تعلیم میں لگ گئے اس طرح کی ترکیبیں اللہ پاک اپنے بندوں کو سمجھا دیتے ہیں ۔ ایک واقعہ اور یاد آیا ایک مرتبہ کچھ دیہاتی طلباء مطبخ (باورچی خانہ) پہونچ کر