واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
کے دروازے پر جاکر اس طرح آواز لگائوں ایک دفعہ ایسا ہوا کہ حضرت کی کچھ طبیعت خراب تھی، گھر تشریف لے گئے تھے کہ بے وقت مہمان آگئے میں نے سوچا کہ حضرت ؒ کو زحمت ہوگی خود ہی کچھ انتظام کرلیا جائے۔ وہی سینی اور کٹورے لیکر چل دیا کسی ذریعہ سے مہمان کا حضرتؒ کو علم ہوگیا۔ فوراچلے آئے۔ ادھر میں مدرسہ سے نکل چکا تھا ، راستہ میں ملاقات ہوگئی، حضرت کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑے اور فرمایا ، مولانا سب کام آپ سے کرالیتا ہوں یہ کام آپ سے نہیں کراؤں گا ، پھر بڑے درد سے فرمایا یہ تو میرے نصیب ہی میں لکھا ہے۔ مفتی محمد زید صاحب نے اپناواقعہ بتایاکہ حضرت کے یہاں مدرسہ میں مخصوص مہمان آگئے ، ان کے کھانے کے لئے عمدہ کھانا جیسا حضرت کھلانا چاہتے تھے،موجودنہ تھا اور اس وقت کوئی انتظام بھی نہ ہوسکتا تھا حضرت کی عادت یہ ہے کہ ایسے وقت میں بلاتکلف اپنے لوگوں سے مہمانوں کے لئے کھانا مانگ لیا کرتے ہیں ،دوسرے بھی وہ لوگ جو حضرت کے اپنے قریبی رشتہ دار یا خاص شاگرد ہوتے، اس موقع پر بھی احقر (مفتی محمد زید)نے عرض کیا کہ فلاں استاد کے یہاں گوشت پکا ہوا ہے حضرت نے فرمایا کہ ہر ایک سے تھوڑایہ تعلق ہے اور ہر ایک سے تھوڑی میں لیتا اورمانگتا ہوں وہ تو صرف چند گھر ہیں اور اپنے ہی گھر ہیں ان سے لیتا ہوں اور بعد میں کسی بہانہ سے اس کی تلافی کردیتا ہوں ، پھر ایسے ہی ایک عزیز استاذکے یہاں سے سالن منگایا لیکن بعد میں خود بھی مہمان خانہ میں انتظام ہوگیا تو حضرت نے وہ سالن واپس کروادیا ، اورفرمایا کہ پہلے ضرورت تھی اور اب ضرورت نہیں ہے۔یُؤثِرُوْنَ عَلٰی اَنْفُسِہِمْ الخ کا نمونہ مئی جون کی سخت گرمی کا زمانہ ہے لو اپنے شباب پر ہے، دوپہر کا وقت ہے،