واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
چبھا اور ٹوٹ گیا، ساتھ میں جو طلباء تھے وہ کوشش کرتے رہے مگر نہ نکال سکے، ہاتھ سے پکڑ کر نکالنا چاہتے تھے مگر چونکہ بہت معمولی سا حصہ باہر تھا اس لئے وہ پکڑ میں نہیں آرہا تھا حضرت ساتھ میں تھے اور لکڑیاں جمع کرنے میں مشغول تھے، علم ہوا تو فرمایا لاؤ میں نکالدوں ، میں تم لوگوں سے اچھا کانٹا نکال لیتا ہوں ، سہولت کے لئے اس طالب علم کو لٹادیاگیا تھا تاکہ پیر اوپر کرکے کانٹا نکالنے میں آسانی ہو، حضرت نے اس کا پیر پکڑا، اوراپنے منھ کی طرف لے چلے کہ دانتوں سے پکڑ کر نکال لیں ایک مناسب تدبیر یہی تھی اس کا احساس کرکے کئی طلباء بول اٹھے کہ حضر ت آپ یہ نہ کریں ہم کر تے ہیں مگر ان کے کہتے کہتے حضرت نے پیر میں منھ و دانت لگاکر فوراً کانٹا کھینچ لیا اور طلباء سے فرمایا ؟ ’’یہ حق تومجھ کوہی تھا کیونکہ یہاں میں ہی تمہارے لئے ماں باپ ہوں ‘‘بیمار طالب علم کی خبر گیری کا انوکھا انداز ضلع پرتاپ گڑھ کے ایک طالب علم احمد اللہ نامی مدرسہ میں پڑھتے تھے انہوں نے حضرت کی شفقت کا واقعہ سنایا کہ ایک دفعہ وہ بیمار تھے حضرت بغرض علاج ان کو باندہ لے گئے باندہ میں حضرت کی قیام گاہ ایک چھوٹی سی مسجد میں بھی ہوا کرتی تھی جس میں موذن یا امام کے لئے ایک بہت ہی چھوٹا سا کمرہ تھا اس کمرہ میں صرف ایک آدمی کے لیٹنے کی گنجائش تھی مولوی احمد اللہ صاحب نے بتایا کہ حضرت نے مجھے تواس کمرہ میں امام صاحب کی چارپائی پر لٹادیا اور خود مسجد میں زمین پر لیٹ گئے اور اپنے ہاتھ میں ایک رسی باندھ کر اسکا دوسرا سرا میرے ہاتھ میں دیدیا کہ اگر رات میں تمہیں کچھ ضرورت پیش آئے تو مجھے جگانے کیلئے اسی رسی کو حرکت دیدینا اس قسم کے واقعات عام طلباء کے ساتھ بھِی پیش آتے، جس سے حضرت کی بے پناہ طلباء سے شفقت و خیر خواہی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ راقم الحروف کے ساتھ بھی بیماری کے زمانہ میں حضرت کی کرم فرمائیاں رہی ہیں