واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
پکاّ مکان قبول نہیں محترم مولانا نظر محمد صاحب بہرائچی فرماتے ہیں کہ ہمارے حضرت کا مکان کچا تھا اور اخیر تک کچا ہی رہا ، اور مکان کے جس حصے میں آخری دنوں میں خصوصیت سے حضرت کا رہنا وآرام کرناہوتا وہ آج بھی کچا ہے، ایک صاحب ایک مرتبہ آئے ، دیکھ کر متاثر ہوئے تو مولانا نظر صاحب کو آمادہ کیا کہ چلو حضرت کو مکان کے لئے ایک لاکھ روپئے پیش کرتے ہیں ، آئے عرض کیا ، بہت اصرار کیا ، مولانا نے بھی سفارش کی مگر حضرت نے قبول نہ کیا بلکہ مولانا سے فرمایا تم ہی لے لو تو مولانا قصہ سناکر کہتے ہیں کہ ہم تو بہت خوش تھے کہ ہمارے حضرت کا مکان پختہ بن جائے گا،لیکن حضرت کے زہدو استغناء نے اسکی اجازت نہ دی۔استغناء کے کچھ اور واقعات استاذی حضرت مولانا انتظام صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کی شان بے نیازی اور استغناء کے متعدد واقعات ذکر فرمائے ہیں چنانچہ ارشاد فرماتے ہیں : کہ ایک مرتبہ مدرسہ میں قاری محمد طیب صاحب مہتمم دارالعلوم دیوبند وغیرہ کی آمد ہوئی تھی جوباقاعدہ جلسہ کی شکل پیدا ہوگئی۔ حضرت رحمۃ اللہ علیہ اوریہ ناچیز حضرت مہتمم صاحب کے ٹھہرانے کے لئے باندہ شہر گئے وہاں حاجی محمد محسن عرف ننھومیاں رئیس گوئرا نے پہلے ہی مہتمم صاحب کے ٹھہرنے کا انتظام کرلیا تھا دوپہر کا کھانا کھاکر شام کو مہتمم صاحب کو ہتھورا آنا تھا اس لئے حضرت علیہ الرحمہ انتظامی سلسلہ میں مدرسہ واپس ہونے لگے تو ننھو میاں نے کہا کہ ہتھورا مدرسہ میں جلسہ ہوگا اور لوگ آئیں گے اندازاً کیا خرچ ہوگا میں کچھ دیدوں حضرت رحمۃ اللہ علیہ جواب کے بجائے دوسری باتیں کرنے لگے، ننھو میاں کے