واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
سوچتا ہی رہ گیا کہ یہ کیا ہوگیا؟ اور پھر آج تک مجھ کندۂ ناتراش کی سمجھ میں یہ بات نہ آسکی کہ عظمتوں کے حامل یہ لوگ خود فراموشی اختیار کرکے فنائیت کے اس مقام پر کیونکر رہ لیتے ہیں ۔ کیا لوگ تھے جو راہ وفاسے گذر گئے جی چاہتا ہے نقش قدم چومتے چلیں بعد میں میں نے والد ماجد سے دریافت کیا کہ حضرت قاری صاحب نے کیا کہا تھا کہ میں گونڈہ والا صدیق احمد ہی تو ہوں ؟ اس پر والد ماجد نے بتایا کہ یہ عمر میں مجھ سے کافی چھوٹے ہیں میں گونڈہ کے مدرسہ فرقانیہ کے جلسوں میں شرکت کے لئے جاتا تھا وہاں ان سے بھی ملاقات ہوتی تھی ممکن ہے کہ اس زمانہ میں انہوں نے میری کوئی خدمت کی ہو مگر یہ تواس وقت کی بات ہے۔ (ماہنامہ ’’البدر‘‘لکھنؤ)اختلافات کی آگ ٹھنڈی ہوگئی ایک واقعہ اورسنئے جس کا تذکرہ بھائی انیس احمد انیس الہ آبادی پور خاصوی (شاعر) نے کیا ہے:علاقے کے ایک صاحب نے اپنے بیٹے کا رشتہ خاندان کی ایک لڑکی سے طے کیا تھا مگر کچھ عرصہ بعد کسی وجہ سے انکار کردیا اور گاؤں کے اندر ہی دوسرے گھر میں رشتہ طے کرکے نکاح کی تاریخ طے کرلی، اس پر لڑکی والے اتنے برہم ہوئے کہ انہوں نے طے کرلیا کہ یہ نکاح کسی طرح نہ ہونے دیں گے اورعین نکاح کے موقع سے دونوں طرف سے بندوقوں کے نکلنے کی بات آگئی۔ ان حالات میں بعض سنجیدہ لوگوں کے ذہن میں یہ تجویز آئی کہ اگر اس موقع سے حضرت تشریف لے آئیں اورنکاح پڑھادیں تو بہتر ہو۔ بہر حال حضرت سے درخواست کی گئی تو منظور فرمالیا۔ حالانکہ صورتحال کی نزاکت و شدت کا احساس کرکے