واقعات صدیق |
اقعات ِ |
’’میرے جھولے میں ایک مستعمل نئی لنگی تھی جسے ایک دوکاندار کے ہاتھوں بہت کم پیسوں میں فروخت کرکے کسی طرح مدرسہ پر پہونچا‘‘ ایک مرتبہ حضرت ممبئی سے تشریف لارہے تھے، راستہ میں ایک جگہ اترے ، اب آگے کے سفر کا پورا کرایہ نہ تھا، اور بظاہر اسی مجبوری سے اترے،وہاں محبین نے ہدایا وغیرہ کی پیشکش کی تو بقدر ضرورت باقی کرایہ لے لیا۔ (تذکرۃ الصدیق)مایوس کن حالات میں جلسہ میں شرکت ایک واقعہ انیس الہ آبادی صاحب (شاعر) کا بیان کردہ سنئے وہ تحریر فرماتے ہیں : جب بابری مسجد کے سلسلے میں پورے ملک اور بالخصوص صوبہ یوپی میں فرقہ وارانہ کشیدگی شباب پر تھی ،لوگ اپنے گھروں سے باہر نکلنے میں جان کا خطرہ محسوس کررہے تھے میں اپنے گھر میں بیٹھاسوچ رہا تھا کہ آج نوبجے دن کو تحصیل ہنڈیہ کے ایک گاؤں کے مکتب میں سیرت کا جلسہ ہے، جس میں حضرت والا کو مدعو کیاگیا ہے اور مجھ کو بھی۔ ان حالات میں جلسہ ملتوی ہوجانے کی اور حضرت کے تشریف لانے کی امید بِھی کم ہے ، اتنے میں کال بیل بجی باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک جیپ کھڑی ہے اوراس پر حضرت تشریف فرما ہیں حضرت نے فرمایا انیس بھائی آج ہنڈیہ کا جلسہ ہے آپ کا بھی نام ہے جلدی تیار ہوکر آجائیں ، میں ابھی ٹرین سے آیا ہوں اور آپ کو لینے یہاں تک آگیاہوں ۔ میں نے عرض کیا حضرت آج کا دن تو خاص طورسے فرقہ پرستوں نے متعین کررکھا ہے ، اللہ جانے اجودھیا میں کیا ہو، ایسی صورت میں تو جلسہ ملتوی کردینا چاہئے۔ فرمایا: ’’نہیں یہ سب کچھ نہیں ، آپ کیسی باتیں کرتے ہیں جلسہ انشاء اللہ ہوگا، ماحول کیسا بھی ہو، کیا ہم دین کا کام بند کردیں گے ، ان بے چاروں نے پہلے سے جلسے کی تاریخ مقرر کررکھی ہے۔ دس آدمی ہوں تو بھی انشاء اللہ جلسہ ہوگا۔‘‘ (تذکرۃ الصدیق)