واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
سہارنپور کی مدرّسی سے انکار وفرار حضرت والا کے شیخ و مربی حضرت مولانا اسعداللہ صاحب چونکہ حضرت کے گھریلو حالات سے واقف تھے کہ باپ کا سایہ تو بے شعوری کے زمانہ میں اٹھ چکا ہے، دادا کا سایہ بھی نابالغی میں رخصت ہوچکا اور اب کوئی نہ تھاجو حضرت کے سرپر دست شفقت رکھے اقتصادی معاشی حالات بھی کچھ نہ تھے۔ بندیل کھنڈ کا پسماندہ علاقہ باندہ جہاں ضلالت وجہالت کے سوا علم کی کوئی روشنی نہ پائی جاتی تھی ، حضرت ناظم صاحب نے ان حالات کے پیش نظر حضرت والا کے لئے اس خطرہ سے کہ باندہ میں رہ کر کہیں علم نہ ضائع ہوجائے نیز وطن جاکر گھریلو حالات اور معاشی تنگی سے نہ دوچار ہوں اس لئے از راہ شفقت یہ فیصلہ فرمالیا کہ فراغت کے بعد یہیں مظاہرمیں ہی ٹھہر جائیں میں خود ان کو مظاہرعلوم میں مدر سی دلاؤں گا۔نیز حضرت ناظم صاحب نے اپنے گھرانہ میں ایک خاتون سے رشتہ کی بھی تجویز فرمادی تھی اور سہارنپور میں حضرت کے قیام کا نظام بنادیا۔ اور حضرت کے حالات کے پیش نظر حضرت ناظم صاحب نے اصرار بھی فرمایا لیکن حضرت نے فرمایا کہ میں نے علم حاصل کیا ہے اس لئے کہ علاقہ میں رہ کر کام کروں ، یہاں کی جہالت دور کروں ان کو علم دین سکھلادوں ، مظاہر کی مدرسی قبول کرکے میں شیخ الحدیث تو بن سکتا ہوں لیکن اپنے علاقے میں دین کی اشاعت نہیں کرسکتا۔ اس لئے حضرت نے مظاہر کی مدرسی جس کے حصول کے لئے بڑے بڑے لوگ کوشاں رہتے تھے، منظورنہ فرمائی۔ اسی طرح دوسرا مسئلہ شادی کا تھا یہ بھی حضرت کو منظور نہ تھا، باندہ اور سہارنپور کی تہذیب و تمدن اور طبیعت و مزاج کے اختلاف سے حضرت اچھی طرح واقف تھے اس لحاظ سے بے جوڑ سمجھتے تھے، نیز والدہ صاحبہ کی خدمت کا خیال تھا غرضیکہ مختلف وجوہ سے حضرت ناظم صاحب کی یہ دونوں پیشکش آپ نے قبول نہ فرمائیں لیکن بے ادبی کے ڈر