واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
اورآتے ہی سلام کے بعد مجھ سے فرمایا کشف ہوگیا تھا کیا؟ میں کچھ نہ سمجھ سکا تو دوبارہ فرمایا جو ایک روٹی اصرار کرکے کھلادی تھی وہی کھائی تھی یا اب آپ کا بھیجا ہوا کھانا کھاکر آیا ہوں میں نے عرض کیا حضرت کانپور میں کسی نے آپ کو کھانا نہیں کھلایا فرمایا کسی نے بھی نہیں کھلایا حضرت سے کھانے کیلئے اصر ار کرنے کی ہمت کم ہی لوگوں کوہوتی تھی ورنہ اہل کانپور تو بچھے جاتے تھے (غرضیکہ چار دن کھانا کھانے کا اتفاق نہیں ہوسکا اور مسلسل دینی مشغلوں میں بھاگ دوڑ فرماتے رہے)مدرسہ کی چیزوں میں سخت احتیاط حضرت والا ؒ کے مدرسہ میں اساتذہ کی تنخواہیں اگرچہ کم تھیں لیکن اوربہت سی سہولتیں ایسی تھیں جن سے تنخواہوں کی کمی کی تلافی ہوجاتی تِھی مثلاً اساتذہ کو مکانات بہت ہی کم کرایہ پر دیئے جاتے تھے اور حتی الوسع ہر خواہشمند استاذ کو مولانا مکان فراہم کرتے رہتے۔ اس طرح مطبخ کیلئے جو غلہ تیل وغیرہ فصل کے موقع پر خریدتے تھے اس میں اساتذہ کے گھر وں کے خرچ کا بھی لحاظ کرکے خریدتے تھے اور فصل کے موقع پر جس نرخ سے غلہ خریدا گیا تھا، اسی نرخ سے سال بھر اساتذہ کو دیتے رہتے تھے۔ یہ سامان قرض بھی دیدیا جاتا تھا اور قیمت قسط وار تنخواہ سے کٹتی رہتی تھی۔ رمضان المبارک سے پہلے شعبان میں رمضان کے خرچ کیلئے چاول، دالیں اور تیل وغیرہ مطبخ کے بند ہونے سے پہلے ہی دیدیا جاتا تھا۔ جس سال مولوی حبیب صاحب (حضرت کے بڑے صاحبزادے موجودہ مہتمم) مدرس ہوئے ہیں اس سال شعبان کا واقعہ ہے مطبخ کے ذمہ دار عام اساتذہ کو یہ سامان دے رہے تھے مولوی حبیب صاحب اتفاقاً ادھر سے گذرے (اس وقت مطبخ اتنا اندر نہ تھا) تو انہوں نے مولانا حبیب صاحب سے کہا آپ کو بھی کسی چیزکی ضرورت ہو تو لے لیں ۔ آپ بھی تو اب استاذ ہوگئے ہیں مولوی حبیب صاحب نے ان کے کہنے پر ۲؍یا ۳ ؍ کلو چنے کی