واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
استدلال میں یہ آیت پڑھی ، وَماَ رَمَیتَ اِذ رَمَیتَ وَلکنَّ اللّٰہ رَمیٰ۔ (جب آپ ؐ نے پھینکا تو آپؐ نے نہیں بلکہ اللہ تعالی نے پھینکا، مطلب یہ کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنے ہاتھ سے کنکر مارے تھے توواقعی حضور نے اپنے ہاتھ سے مارے تھے اس کے متعلق فرمایاگیا کہ اللہ نے مارا تو دیکھو اللہ تعالی نے حضور کے ہاتھ کو اپنا ہاتھ فرمایا۔ میں نے کہا کہ اگر اس طرح استدلال سے حضور کا ہاتھ اللہ کا ہاتھ ہوجاتا ہے تو پھر صحابہ کا ہاتھ بھی اللہ کا ہاتھ ہے، کیونکہ قرآن پاک میں ہے۔ ’’فَلَم تَقْتلُو ھُم وَلٰکنَّ اللّٰہ قَتَلَہُم۔ ‘‘۔یہ صحابہ کے متعلق ہے کہ جب کفار کو قتل کیا تو تم نے قتل نہیں کیا بلکہ اللہ نے قتل کیا حالانکہ صحابہ ہی نے اپنے ہاتھوں سے تلوار چلائی تھی اور صحابہ ہی نے کفار کو قتل کیا تھا، توصحابہ کا ہاتھ بھی اللہ کا ہاتھ ہوا، کہنے لگے کہ کیا قرآن میں یہ آیت ہے؟ میں نے کہا ہاں کہنے لگے کہاں میں نے کہا اسی آیت سے پہلے دیکھ لو، بس خاموش ہوگئے اورکچھ جواب نہیں بن پڑا۔ (مجالس صدیق ص:۱۸۸)جاہل کاتبوں کی حماقت حضرت والا کا معمول ہے کہ عشاء کے بعد روزانہ اصلاح و تربیت سے متعلق طلباء کو کوئی کتاب پڑ ھ کر سنا تے ہیں کبھی وعظ و نصیحت فرماتے ہیں ، اکثر اپنی کتاب آداب المتعلمین پڑھ کر سناتے ہیں ، ایک مرتبہ عشاء کے بعد یہ کتاب پڑھ کر سنارہے تھے کہ کسی مقام پر کتابت کی فحش غلطی تھی، حضرت نے فرمایا غلطی تو کاتب کی ہے لیکن لوگ سمجھیں گے کہ اسی نے لکھا ہوگا۔یہ کاتب لوگ بھی اپنی طرف سے اصلاح کیا کرتے ہیں ، آج کل کے کاتب مشّاق تو ہوتے ہیں لیکن پڑھے لکھے نہیں ہوتے، تمیز نہیں ہوتی، پھر ایک واقعہ سنایا کہ ایک جلد ساز کتابوں کی جلد بنایا کرتے تھے، اورخود کتابت کی اصلاح بھی کردیا کرتے تھے، لوگ ان سے عاجز و پریشان تھے، ایک صاحب قرآن شریف کی