واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
مدرسہ کے باہر لیجاکر پھینک دیا ، جس گوبر کو خود اپنے ہاتھ سے اٹھانے جارہے تھے میرے اٹھالینے پر بہت تکلیف ہوئی اور طلباء پر برس ہی تو پڑے کہ تم لوگوں کو کیسے علم آئے گا، حدیث وتفسیرکے استاذ سے گوبر اٹھواتے ہو تمہاری آنکھیں کہاں چلی گئی تھیں تم نے کیوں نہیں دیکھا وغیرہ وغیرہ ۔رات کی تنہائی اورطلبہ کے بیت الخلاء کی صفائی خدمت کے واقعات بہت سے پڑھے ہونگے یہ بھی پڑھ لیجئے، مدرسہ میں مسجد کے سامنے بارہ عدد بیت الخلاء بنے ہوئے تھے جو طلباء واساتذہ کے بھی استعمال میں رہتے تھے، باندہ کے دیہاتی طلباء جس جس طرح ان کو گندہ کرسکتے تھے کرتے تھے، لیکن صبح کے وقت سب بیت الخلا روزانہ بالکل دُھلے ہوئے ہوتے تھے، کسی کو دھونے والے کا پتہ نہ چلتا تھا، مولانا زکریا صاحب استاذ مدرسہ فرماتے ہیں کہ ایک رات تقریبا ڈھائی بجے مجھے بیت الخلاء جانے کی ضرورت محسوس ہوئی جب میں کسی قدر قریب پہونچا تو دیکھا کہ کوئی صاحب مسجد کے وضوخانے کا پانی جس گڑھے میں جمع ہوتا تھا اس سے بالٹی میں پانی لیکر بیت الخلاء دھورہے ہیں ، غور سے دیکھنے پر معلوم ہوا کہ یہ تو ہمارے حضرت ہی ہیں ، کہاں کا تقاضا خاموشی سے واپس آکر اپنی چارپائی پر لیٹ گیا اورحضرت کویہ کرتے ہوئے دیکھتا رہا، آگے بڑھ کر حضرت کے ساتھ شریک ہونے کی ہمت نہ ہوتی تھی کہ حضرت کو راز فاش ہوجانے پر افسوس ہوگا اور یہ سب کرتا دیکھ کر پھر نیند کا کیا سوال اس کام سے فارغ ہوکر مسجد کے قریب کنویں پر جونل لگا تھا وہاں جاکر غسل فرمایا اورمسجد کے صحن میں تہجد کی نماز شروع کردی۔ اللہ ہی جان سکتا ہے کہ اسکے یہاں ان کاموں کا کیا اجر ملے گا اوراس تہجد کی نماز پر اسکو کتنا پیار آتا ہوگا۔ اپنے کمرہ کے سامنے صحن اور برآمدہ میں جھاڑودینے کا تو روز مرہ معمول تھا رات میں نالیوں اور مدرسہ کے میدان میں بھی خود