واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
آلوڈھونے کا واقعہ مدرسہ قائم ہونے کے بعد بھی اپنی خانگی زندگی میں حضرت قاری صاحب جس عسرت اورتنگی سے دوچار تھے اسکا اندازہ اس واقعہ سے ہوسکتا ہے جسکو مولانا مفتی عتیق احمد قاسمی نے مولانا عبدالقیوم صاحب (ناظم مدرسہ اصلاح المسلمین جمداشاہی بستی) کے حوالہ سے بیان فرمایا کہ حضرت قاری صاحب ؒ نے مولانا موصوف سے بیان فرمایا کہ لوگوں کومعلوم نہیں ہے کہ مجھ پر کیا کیا حالات گذرے ایک زمانہ میں گذران کی اتنی تنگی تھی کہ میں شہر باندہ سے آلو خریدتا اسے آٹھ نو گٹھر میں باندھ لیتا تاکہ اٹھانا آسان ہو بس سے لاکر دکر نومیل (ہتھورا سے پہلے ایک مقام کا نام ہے) پر لاتا وہاں سے ہتھورا دو میل فاصلہ پر ہے نومیل سے ہتورا آلو کے گٹھر اس طرح لاتاکہ ایک گٹھر کچھ فاصلہ پر اٹھاکر رکھتا، دوسرا گٹھر اس سے کچھ آگے لیجاکر رکھتا اس طرح سارے گٹھریکے بعد دیگرے منتقل کرتا رہتا رفتہ رفتہ ہتھورا پہونچ جاتا یہ آلو ہتھورا میں بیچ لیتا۔ اصل قیمت نکل جانے کے بعد جو آلو بچتے اسی سے گھر کا خرچ چلتا اس وقت آلو ہی پرگذارا کرنا پڑتا۔ (فکر اسلامی صدیق نمبر)ابتدائی دور کی اجنبیت اور حضرت کے تبلیغی دورے حضرت مولانا مفتی محمد زید صاحب خلیفہ مجاز صحبت حضرت اقدس نوراللہ مرقدہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ احقر حضرت کے ساتھ سفر میں تھا، گاڑی’’کرواں ‘‘ ضلع فتح پور سے گذررہی تھی، کرواں والوں نے حضرت کو اصرار سے روک کرناشتہ کرایا ناشتہ کے بعد جب حضرت گاڑی میں بیٹھ گئے تو ارشاد فرمایا کہ یہ وہ علاقہ ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جو کسی زمانہ میں دین سے بالکل دور تھے مجھے جانتے بھی نہ تھے بلکہ پورے علاقے میں مجھے کوئی جاننے والا نہ تھالیکن میں نے آمدورفت کا سلسلہ شروع کیااور برابرآتا جاتارہا،