واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
یہاں ، میں نے ان کا سامان اٹھالیا اور ہم دونوں ہتھورا کے کچے راستے پر چل پڑے راستہ میں میں نے ان سے پوچھا کہ مولانا سے آپ کا کیاکام ہے؟ تو وہ بولے جب مولانا صاحب سے ملاقات ہوگی تو انہیں بتاؤں گا، میں خاموش ہوگیا اور ڈیڑھ میل کا پیدل راستہ طے کرکے جب ہتھورا پہونچے اور اساتذہ طلباء سے ملاقات ہوئی اوران صاحب کو معلوم ہوا کہ صدیق احمد میں ہی ہوں ، تو وہ بہت شرمند ہ ہوئے میں نے ان کو مطمئن کیا کہ اگر میں اپنا تعارف کرادیتا تو آپ کو یہاں تک کیسے لاتا۔کاغذ کے احترام کا اہتمام حضرت مولانا انتظام صاحب ؒ فرماتے ہیں : کہ ایک مرتبہ حضرت علیہ الرحمہ کو مسجد جاتے ہوئے دیکھا مسجد کے قریب پہونچے ایک کاغذ کا ٹکڑا پڑا ہوا تھا، ٹکڑا اٹھاکر رومال میں باندھ لیا موقع نہیں تھا کہ کہیں ڈالاجاتا پھر ایک بار دیکھا کہ مسجد میں بیٹھے ہیں داڑھی کھجلائی تو ایک بال ٹوٹکر دامن پر گرگیا اسکو اٹھاکردیکھا پھر جیب میں رکھ لیا میں نے تجاہل عارفانہ سے پوچھا حضرت کیا رکھ لیا ہے؟ فرمایا بال ہے باہر ڈال دیں گے یہ مسجد کے احترام کے خلاف ہے کہ بال مسجد میں پھینکا جائے مجھے بڑی حیرت ہوئی کہ ایسی معمولی باتوں کا لحاظ تو ہم لوگ نہیں کرپاتے۔ اس قدر حضرت ہر طرح کے گرے پڑے کاغذ کا احترام کرتے اور زمین پر پڑا نہیں رہنے دیتے کہ ہم لوگ ہمہ وقت اس طرح کے عمل سے عاجز آجائیں حضرت کے قلب میں گرے پڑے کاغذ کابھی بے پناہ احترام موجزن تھا جس کا یہ اثر تھا حضرت کا ارشاد ہے کہ کاغذ کا بھی بہت احترام کرنا چاہئے کیونکہ یہ ہی آلات علم میں سے ہے۔ ایک شخص کو صرف اس بنا پر مغفرت ہوگئی تھی کہ اس نے گرے ہوئے کاغذ کو جس پر اللہ لکھا ہوا تھا اسکو ادب کی وجہ سے اٹھالیا اسی پر اللہ نے اسکی بخشش فرمادی۔