واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
ایک اور عجیب واقعہ ابتدائی دور کی بات ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حسب معمول تنہا لمبے سفر سے رات کے وقت واپس ہورہے تھے ، باندہ سے ہتورا تقریبا دس میل (۱۷کلو میٹر) کے فاصلہ پر ہے بس سے نومیل پر اتر کر ایک دو میل پیدل چل کر آنا پڑتا ہے(چونکہ وہ جگہ باندہ سے نو میل کے فاصلہ پر ہے اس لئے اس کا نام ہی نومیل پڑگیا) حضرت جب رات کے وقت تنہا نو میل میں اترے، بس توآگے چلی گئی اور حضرت تنہا ہتوراکی جانب چل دیئے، اور مدرسہ کی خاصی رقم بھی حضرت کے پاس موجود تھی، اتنے میں چند بدمعاش سامنے آئے اورحضرت کوچھیڑا، پوچھا تمہارے پاس کیا ہے ؟ حضرت نے فرمایا مدرسہ کی امانت ہے۔ بدمعاشوں نے پوچھا اورکون ہے تمہارے ساتھ، تنہا دیکھ کر وہ سب حضرت پر حملہ آور ہونا چاہتے تھے، حضرت نے فرمایا پیچھے کچھ لوگ آرہے ہیں ، اتنے میں واقعی پیچھے سے آنے والوں کی آواز آئی اور ایسا معلوم ہوا جیسے کوئی بیل گاڑی سے آرہا ہے، غالباً یہ آواز بھی آئی کہ کیا بات ہے ، گھبراؤ نہیں ہم لوگ آرہے ہیں ، اس آواز کے سنتے ہی بدمعاش ڈاکو سب بھاگ گئے، حضرت خیرو عافیت سے مدرسہ تشریف لے آئے اصلاً حضرت تنہا تھے، پیچھے آنے والی نہ کوئی بیل گاڑی تھی نہ دوسرے حضرات بس یہ منجانب اللہ غیبی نصرت تھی۔ (حیات صدیق ص:۱۷۸)پلّہ ڈکیت کا واقعہ حضرت کی وفات سے دو تین سال قبل حضرت علیہ الرحمہ جہان آباد ضلع فتح پور سے بندکی کی طرف سے بذریعہ کار واپس ہورہے تھے بارہ بجے رات کے قریب کچھ لوگوں نے کار روکی اس طرح کے سامنے شیشہ میں گولی ماری اور شیشہ ٹوٹ گیا۔