واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
پہچانا نہیں ، جائیے اب میں آپ کوکھانا نہیں کھلانا چاہتا ، میں آپ سے بات نہیں کرتا اب وہ بہت پریشان ہوئے حضرت سے معافی مانگی حضرت نے معاف کردیا، اور حضر ت نے پھر مجھ سے فرمایا جائو ان کو کھانا کھلادو چنانچہ احقر نے ان کو کھانا کھلایا اور وہ رخصت ہوگئے۔ ( مجالس صدیق۔ص:۱۵۸)نوواردمہمان کا سامان اجنبی بن کر لادے رہے اکابر علماء دیوبند کے قصّے سنے ہیں ، اب حضرت باندویؒ کا بھی ایک عجیب قصہ اسی طرح کا سنئے ۔ استاذ محترم حضرت مولانا نفیس اکبر صاحب تحریر فرماتے ہیں : ’’ایک بار میں نے حضرت سے سوال کیا کہ کبھی ایسا بھی ہوا ہے کہ کوئی صاحب آپ سے ملنے آئے ہوں اور آپ کو پہچانتے بھی نہوں وہ آپ کے ساتھ ہی گاڑی سے اترے ہوں اور تعارف یہاں (مدرسہ) آکر ہوا ہے‘‘۔ تو حضرت نے مسکراکر فرمایا’’ میں باندہ سے بس کے ذریعہ چل کر نومیل پر اترا ایک صاحب جن کے ساتھ ان کا کافی سامان بھی تھا ، وہ بھی بس سے اترے ، میں نے ان سے پوچھا، آپ کہا ں تشریف لے جائیں گے؟ انہوں نے کہا ہتھورا، میں نے پوچھا، ہتھورا کس کے یہاں جانا ہے؟ تو وہ بولے مولانا صدیق صاحب کے یہاں ۔ میں نے ان کا سامان اٹھالیا اور ہم دونوں ہتھورا کے کچے راستے پر چل پڑے، راستے میں میں نے ان سے پوچھا کہ مولانا سے آپ کا کیا کام ہے؟ تووہ بولے جب مولانا صاحب سے ملاقات ہوگی توا نہیں سے بتائوں گا، میں خاموش ہوگیا اورڈیڑھ میل کا پیدل راستہ طے کرکے جب ہتھورا پہونچے اوراساتذہ و طلباء سے ملاقات ہوئی اور ان صاحب کو معلوم ہوا کہ صدیق احمد میں ہی ہوں تو وہ بہت شرمندہ ہوئے ، میں نے ان کو مطمئن کیا کہ اگر میں اپنا تعارف کرادیتا تو آپ کو یہاں تک کیسے لاتا۔