واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
۱۲؍ربیع الاول کوکانپور میں حضرت کی صاف گوئی ایک مرتبہ ماہ ربیع الاول میں کانپور کا ایک سفر ہوا ،ایک مسجد میں قبل جمعہ بیان فرمایا تو اس میں فرمایا: ’’برانہ مانیں اورمانیں تو مانتے رہیں ، مجھ کو لینا دینا نہیں ، لپوچپونہیں کرتا، چندہ نہ دیں مگر حق کہتا ہوں اور کہوں گا کہ آپ کی وجہ سے پورا علاقہ بگڑ رہا ہے، آپ کی دیکھا دیکھی لوگ سب کچھ کررہے ہیں ، آپ کو لوگ معیار بناتے ہیں ، ہمارے چھوٹے سے شہر(باندہ) میں اس ربیع الاول میں ستر ہزار روپئے خرچ کئے گئے، یہ سب آپ کی وجہ سے ہورہا ہے۔ آپ ذمہ دار ہیں ، قیامت میں آپ کو جواب دینا ہوگا نبیﷺ پوچھیں گے جواب نہ بن پڑے گا۔‘‘ فرمایا: ’’ بڑے دکھ سے اور انتہائی درد سے یہ بات کہہ رہا ہوں آج کل رامائن (سیریل) دیکھ کر تیر کمان عام ہوگیا، گلی گلی بچے تیر کمان لئے ہیں ، یہ صحابہ کی نقل نہیں کرسکتے تھے؟ ان کا یہ مزاج نہیں بنایاجاسکتا تھا؟ اسی طرح ایک سال حضرت نے باندہ میں قبل جمعہ اسی بابت خطاب فرمایا اوران دنوں ۱۲ ربیع الاول کی تیاری چل رہی تھی فرمایا’’بہت سے لوگ دین کا کام اس انداز میں کرتے ہیں کہ وہ بے دینی بن جاتا ہے۔ یہ جو آپ لوگ شہر سجوارہے ہیں یہ کہاں سے ثابت ہے؟ ذراان سے جاکر پوچھیں جو لوگ آپ سے سجوارہے ہیں کوئی ان سے جاکر کہے توکہ ایک سر پھرا یہ کہتا ہے کہ آپ بتائیں یہ جائز ہے؟ اس کا کیا ثبوت ہے؟‘‘۔مہمانوں کیلئے بھیک احادیث میں اکرام ضیف کو ایمان کی علامت بتایاگیا ہے ۔ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے یہاں اس کا اہتمام آخری حد تک تھامہمانوں کی آمدورفت بے وقت ہوتی ہی