واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
حیثیت سے ثابت کیا ہے کہ وہ کیسے آدمی تھے اور حکومت سے ان کا کیا تعلق تھا، حضرت نے فرمایا: اس طرح کے مضامین لکھنے سے کیا فائدہ، پھر جو لوگ اس دنیا سے جاچکے ہیں ان پر تبصرہ کرنے کی کیا ضرورت ، اس سے کچھ فائدہ توہوتا نہیں ۔ حدیث پاک میں آتا ہے: احسنو ذکر موتاکم۔ اپنے مردوں کی اچھائیاں اورخوبیاں بیان کیا کرو۔ البتہ اگر کسی کی ذات سے لوگ گمراہ ہورہے ہوں تو گمراہی سے بچانے کیلئے حقیقت کوواضح کردینا چاہئے خواہ مخواہ اسکو مقصود نہیں بنانا چاہئے۔ اگر کسی کو مضامین ہی لکھنا ہے تو دوسرے اور بھی بہت سے موضوع ہیں مثلاً اصلاح معاشرہ سے متعلق لکھے اسکی بہت ضرورت ہے فلاں صاحب سے میرا سلام کہہ دینا اورمیری طرف سے کہہ دینا ایسے مضامین نہ لکھا کریں ایسے مضامین لکھا کریں جس سے قوم کی اصلاح ہو۔ (افادات)ایمرجنسی کا زمانہ اورحضرت کا جوش ایمانی حضرت باندوی علیہ الرحمہ کی دینی غیرت و حمیت اور عزیمت کا سب سے اہم واقعہ ایمرجنسی کے زمانے کا ہے جبکہ نسبندی کی بابت جگہ جگہ کے علماء سے الگ الگ جواز کا فتو ی حاصل کرنے کی سعی کی جارہی تھی اورکی گئی اورکامیابی بھی حاصل ہوتی رہی، اسکی تفصیل میں جائے بغیر حضرت کی بات ذکر کرنی ہے۔ حضرت علیہ الرحمہ صرف باندہ ہی نہیں بلکہ بندیل کھنڈ میں ایک ممتاز حیثیت کے مالک تھے اور علاقائی حکام اپنے اوپر کے حکام کی خوشنودی کیلئے اپنے علاقے کے علماء کو شکاربنارہے تھے، اتفاق سے ان دنوں باندہ کا کلکٹر شیعہ تھا، اس نے حضرت کو استعمال کرنا چاہا، چنانچہ اپنے ارادے کے پیچھے اس نے انتہائی کوشش لگادی ، اس کے ساتھ یوپی کے ایک وزیر صاحب بھی لگ گئے تھے اور قوی امکان ہے کہ اس میں پس پشت کافی دور سے یہ نظم بنایاگیا ہو، بہر حال رمضان کا زمانہ تھا اور پہلا عشرہ تھا، حضرت معمول کے