واقعات صدیق |
اقعات ِ |
جیسی تھی ، دیوار اونچی تھی چند پتھر رکھ کر یہ بھی اوپر گئے اور حضرت سے مصافحہ کیا۔ اشتیاق تو کچھ اور تھا اس لئے دوبارہ وظیفہ کیا ۔ اورپھر یہی ہوا۔ آخر وہ ہندوستان آئے تو حاضر خدمت ہوئے اورایک صاحب کے واسطے سے پوری تفصیل عرض کی اوربیعت کی درخواست کی تو حضرت نے ان کو بیعت فرمالیا۔ (تذکرۃ الصدیق ۵۱۹)خواب میں اصلاح و تلقین کے قصے مولانا احمد عبداللہ طیب حیدر آبادی (مجاز صحبت) اپنا واقعہ بیان فرماتے ہیں کہ مجھے سات (آٹھ) سال قبل قلب کا شدید عارضہ ہوگیا تھا ڈاکٹروں کی تجویز کے مطابق صحتیابی مشکل تھی۔ قلب کی حرکت قابو میں کرنے کیلئے بجلی کا شارٹ دیاگیا اور ایمرجنسی وارڈ میں داخل کیاگیا عین اسی حالت میں میری آنکھلگ گئی کیا دیکھتا ہوں کہ میرے حضرت ؒ مختلف علمی دلیلیں دے کر سمجھارہے ہیں کہ اللہ ایک ہے ۔ قادر مطلق ہے جوچاہے کرتا ہے۔اسی کے بعد آسمان کی طرف اشارہ کرکے فرمایاکہ دیکھویہی دلیل ہے کہ اللہ ایک ہے قادر مطلق ہے جوچاہے کرتا ہے اتنے میں آنکھ کھل گئی۔ پھر مجھے اتنا اطمینان وسکون حاصل ہوا کہ مجھے زندگی میں کبھی نصیب نہیں ہوا تھا آج تک بھی اس تصور سے محظوظ ہوتا ہوں ۔ اسباب کے درجہ میں یہ سکون واطمینان ہی دوبارہ صحتیابی کا ذریعہ بنا ۔ ڈاکٹر جب کبھی آتا تو کہتا بابو تم بہت لکی یعنی قسمت والے ہو مجھے حیرت ہے کہ تمہیں یہ مرض کیسے لاحق ہوگیا اوراس پر بھی حیرت کہ کیسے بچ گئے۔ حضرت کے انتقال کے بعد راقم الحروف کو زیارت ہوئی حضرت والا فرماتے ہیں کہ جو خطوط تمہارے پاس محفوظ ہیں ان کو یوں ہی ترتیب دے دو اس میں مضمون و تعارف لکھنے کی ضرورت نہیں صرف خطوط شائع کرلو اتفاق سے احقر نے حضرت سے متعدد مواقع پر جوابی خطوط لکھے تھے ان کے جوابات حضرت کے قلم سے کئی درجن احقر