واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
’’پہلے اپنے یہاں مدرسہ قائم کرو تب بیعت کروں گا۔‘‘ ان صاحب نے کہاتنہا میں بچوں کومسجد میں پڑھاتا ہوں حضرت نے فرمایا ’’ نہیں مدرسہ قائم کیجئے۔ انہوں نے وعدہ کیا توحضرت نے فرمایا ٹھیک ہے انشاء اللہ بیعت کرلوں گا۔ (تذکرۃ الصدیق)جامعہ خیر العلوم کھنڈوا کے قیام کا واقعہ کھنڈوا۔ مدھیہ پردیش کے ان اضلاع میں سے ہے جو مہاراشٹر سے ملتے ہیں اور یہ سب جہالت و خرافات کا شکار ہیں ، اس وقت شہر سے متصل پانچ کلو میٹر پر ’’جامعہ خیر العلوم‘‘ واقع ہے اوراس سے مرتبط شہر کے اندر اور اطراف میں چند مکاتب ہیں ۔ سب مل کر الحمدﷲ بہت اچھا کام کررہے ہیں یہ کس کا فیض ہے براہ راست حضرت صدیق باندوی علیہ الرحمہ کا۔ اوروہاں کی اس تعلیمی جدوجہد و تحریک کا آغاز یہ ہے کہ ا یک صاحب نے حضرت کو ایک بڑی رقم حضرت کے مدرسہ کے لئے پیش کی، حضرت نے برجستہ فرمایا میں اس کو نہیں لے سکتا اور لینا درست بھی نہیں ہے پیش کرنے والے ایک متدین ، حلال روزی کمانے والے اور محب معتقد تھے وہ یہ سن کر حیران وپریشان کہ یہ کیا بات ہوئی۔ حضرت نے فرمایا: ’’اس کا لینا اس لئے جائز نہیں ہے کہ خود آپ کا شہرو علاقہ دینی تعلیم سے بالکل محروم ہے جبکہ وہاں اتنی احتیاج ہے تو یہ کیسے جائز ہوگا کہ آپ کی رقم دور دراز کے اداروں میں تو لگے اورخود آپ کے علاقے میں کام نہ ہو۔‘‘ بس بات دل کو لگ گئی، اس وقت وعدہ اور پھر فکر و جدوجہد اورکام شروع ہوگیا چند سالوں میں کہاں تک پہونچا؟ جس کا جی چاہے جاکر دیکھ آئے بلکہ جائزہ لے آئے۔ یہ ایک مثال ہے جو ہم کو معلوم ہے اس طرح کے نہ جانے کتنے قصے ہوں گے اور ادارے تو