واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔ گرم ہتھوڑے کا قصہ آپ کے اجداد میں ایک درویش صفت بزرگ حسین احمد تھے جو مجذوب قسم کے تھے اور آج جہاں ہتھورا آباد ہے وہاں جھوپڑی بناکر رہنے لگے وہاں سے متصل آباد گاؤں ہے جودوہاؔ کہلاتا ہے ’’دوہا‘‘ کے غیر مسلم زمینداروں نے ان کی بزرگی کو آزمانے کیلئے کہا کہ انگارہ کی طرح دہکتا ہوا ہتھوڑا ہاتھ میں لیکر یہ جتنی دور دوڑیں گے وہ ساری زمین انکی ہوجائے گی آپ کے دادا حسین احمدجذب وجوش میں آگئے اور اللہ بھروسے بلاتامل آگ سے تپا ہوا سرخ ہتھوڑا اپنے ہاتوں میں رکھ کر چہار سمت دوڑ لگائی اور جب ایک بڑے رقبہ میں بے تکلف چلتے گئے تو زمینداروں نے دیکھاکہ اس طرح تو ساری زمین دینی پڑجائے گی تو لوگ پیروں پر گرپڑے اور اپنے قصور کی معافی مانگی۔آخر کار انکو روکنا پڑااور جتنی دور وہ گرم ہتھوڑا لیکر چلے تھے وعدہ کے مطابق وہ زمین ان لوگوں کو دینی پڑی۔ اور وہیں پر ہتھورا کی حد مقرر ہوگئی۔ اورحد فاصل کے طورپر ایک پتھر نصب کردیاگیا بعد میں دو نوں بستیوں کے درمیان نالہ ہونے کی وجہ سے نالہ ہی دونوں بستیوں کے درمیان حد فاصل قرار پایااس واقعہ کے بعد سے اس کا نام ہتھوڑا پڑگیا اس سے پہلے اس معمولی نوآباد بستی کا نام حسین پور تھا۔ (ملخصا ازتذکرۃ الصدیق)نماز کے وقت سرمیں درد،حضرت کے دادا کی ایک کرامت آپ کے دادا قاری حافظ عبدالرحمن صاحب کا واقعہ منقول ہے کہ ان کا یہ عجیب حال تھا کہ جب نماز کا وقت ہوجاتااور پتہ نہ چلتا تو آپ کے دادا کے سر میں داہنی آنکھ کی طرف ہلکا سا درد