واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
اورڈرائیور کے منہ میں چھرے لگے، بغل میں بیٹھنے والے کا ہاتھ ٹوٹ گیا، حضرت بیچ کی سیٹ پر سورہے تھے، بیدار ہوگئے اوربار بار زور سے کہا یہ کیا ہورہا ہے؟ یہ کیا ہورہا ہے؟ ڈاکوؤں کا سردار رضا ء حسن عرف پلہ جو موضع رامپور ضلع ہمیر پور کا رہنے والا تھا جب حضرت کی آواز سنی سامنے آکر معافی مانگنے لگا کہ ہم لوگوں کو معلوم نہیں تھا کہ آپ ہیں ، حضرت نے فرمایا کہ کوئی بھی ہو تم کو ایسا نہیں کرنا چاہئے، اسی لائن میں حضرت سے پہلے کئی گاڑیاں لوٹ چکے تھے، بہر حال معافی تلافی کے بعد حضرت آگے بڑھ گئے راستے میں حضرت نے ساتھیوں سے کہا کہ میں ان لوگوں کو معاف کرچکا ہوں تم معاملہ آگے نہ بڑھانا، خود حضرت تو مدرسہ تشریف لے آئے ادھر زخم خوردہ حضرات غور طلب کرنے لگے معاملہ آگے بڑھادیا ، چونکہ حضرت علیہ الرحمہ کا معاملہ تھا اس لئے پولیس اور افسران متاثر ہوئے ، پلہ کے پیچھے لگ گئے چونکہ وہ پہلے سے ہی بڑا مجرم تھا پولیس کی نگاہوں میں تھا، موقع پاکر اسکو موت کے گھاٹ اتار دیا پھر تھانے دار ہتھورا اطلاع کرنے بھی آیا کہ میں نے اس ظالم کو ماردیا ہے اس پر بہت سے کیس تھے قتل کردینا بہت ضروری تھا حضرت نے ایک درد بھری آواز نکالی اورفرمایا میں تو معاف کرچکا تھا کیوں ماردیا شاید کہ وہ نیک بن جاتا حضرت کواسکے مارے جانے پر دلی صدمہ ہوا کئی بار افسوس کا اظہار بھی فرمایا اس وقت ملائم سنگھ یوپی کے برسر اقتدار تھے حضرت کو فون پر فون کررہے تھے کہ آپ کی طبیعت کیسی ہے کہاں پر چوٹ آئی ہے ان ظالموں کی اچھی خبر لیں گے۔ حضرت نے جواب دیا میں اچھا ہوں کوئی فکر نہ کریں میں ان کو معاف کرچکا ہوں ۔ (حقیقت و صداقت ص: ۱۵) عجیب بات یہ کہ چند دن کے بعد اس بابت قومی آواز میں جو تفصیلی رپورٹ آئی اس کے مطابق حضرت کے عفو درگذر نے اپنا اثر دکھایا تھا اورلفظ شاید کے ساتھ کہی ہوئی حضرت کی بات صرف توقع ہی نہیں رہ گئی تھی بلکہ حقیقت بن چکی تھی کیونکہ رپورٹ ملی کہ اس نے واقعی اپنا پیشہ سے توبہ کرلی تھی اوراس کو چھوڑ دینے کا ارادہ کرتے ہوئے خود سپردگی