واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
جارہا تھا کہ ایک گاڑی کا ہارن سنائی پڑا، حضرت نے فرمایا دیکھو کون سی گاڑی آئی ہے، پھاٹک پرجاکر معلوم کیاگیا جہاں وہ گاڑی تالہ بند ہونے کی وجہ سے کھڑی تھی، معلوم ہوا کہ ٹرک ہے اور اینٹ لے کر آیا ہے اور کہہ رہا ہے کہ میں الہ آباد سے اینٹ لایا تھا کہ باندہ میں بیچ لوں گا لیکن نہیں بکی، اگر مولانا صاحب کو لینا ہو تو لے لیں حضرت نے فرمایا بالکل لینا ہے اور تمام لڑکوں کو لگادیا کہ اس کو فوراً اتارو کہ جلدی ہوجائے، ٹرک فوراً ہی خالی ہوگیا،حضرت اورکچھ طالب علم جن میں احقر بھی تھا اس طالب علم کو لے کر باندہ چلے، سر کاری اسپتال پہنچ کر ڈاکٹر کودکھایا گیا ڈاکٹر نے کہا کہ پہلے اس کی پیر کی کھنچائی ہوگی اور پتھر باندھ کر لٹکا یا جائے گا۔ ورم کم ہونے کے بعد پلاسٹر باندھا جائے گا۔ دو تین روز کم از کم لگیں گے، فی الحال ہم رات ہی کو کھینچ کر پتھر لٹکادے رہے ہیں ، اس کوآرام مل جائے گا۔ جب ڈاکٹر وں نے پیر کو کھینچنا چاہا تو وہ طالب علم بہت زور زور چلانے لگا اور حضرت کو آواز دے کر کہنے لگا’’ہم مرجائیں گے آپ ہمارے ماں باپ ہیں ، آپ بچائیے۔‘‘ حضرت نے ڈاکٹر وں سے فرمایا کوئی دوسری صورت نہیں ؟ اس کو بے ہوش کردو۔ انہوں نے کہا ’’ بغیر بے ہوش کئے کھنچائی ہوگی ، اس صورت میں ہڈی کے بیٹھنے پر فوراً معلوم ہوجائے گا‘‘ تو حضرت نے فرمایا پھر تھوڑا رک جاؤ میں یہاں سے چلاجاؤں اس کے بعد حضرت کمرے سے نکلے اور تھوڑا ہٹ کر برآمدے میں رومال بچھایا اور نماز پڑھنے لگے، ڈاکٹروں نے اپنا کام شروع کیا اورطالب علم نے اپنا کام یعنی چلاناشروع کردیا، رات کے تقریبا ایک بج رہے تھے، وہ طالب علم اتنی زور زور سے چیخ رہا تھا کہ اسپتال کے دونوں طرف دور تک آواز جارہی تھی، تھوڑی دیر میں ڈاکٹر فارغ ہوگئے اورطالب علم کو آرام ہوگیا اور وہ خاموش ہوگیا، حضرت نماز میں مشغول رہے ، کافی دیر کے بعد جب سلام پھیرا ہم لوگ قریب پہونچے ، پوچھا کیا ہوا؟ ہم لوگوں نے کہا کھینچائی ہوگئی اوراس کو آرام ہوگیا۔ حضرت نے دریافت فرمایا’’وہ چیخ نہیں رہا تھا‘‘ ہم لوگوں نے کہا:حضرت وہ تو بہت زور زور سے چیخ