واقعات صدیق |
اقعات ِ |
بندھا ہوا تھا، اتنے میں وہ بدکنے لگا، انہوں نے بچہ کو الگ کیا اور نگاہ اوپر اٹھی تو ایک سائبان سا نظر آیا جس میں قمقمے چمک رہے تھے، جو تھوڑی دیر کے بعد اوپر کو چلاگیا ، جب صبح کو نبی اکرم ﷺ سے ذکر فرمایا تو آپ ﷺنے فرمایا: ملائکہ تھے، تمہارا قرآن سننے آئے تھے۔ بہر حال یہ جو کچھ تھا دیکھنے والوں اور اعتکاف میں موجود حضرات سب کے لئے ایک بشارت تھی اگلی صبح جب ہم لوگ ہتورا میں موجود تھے، ماہ رمضان کی انتیسویں اور آخری صبح تھی، بعد فجر حضرت کا بیان ہوا، جبکہ معمول ظہر بعد بیان کا تھا لیکن آخری دن کا امکان ہونے کی بناپر یہ الوداعی بیان تھا، اور اتفاق سے اس سے قبل دو باتیں پیش آچکی تھیں ایک تو یہ مشاہدہ جس کا تذکرہ کیاگیا اوردوسری یہ کہ ۲۷ویں شب میں مجمع کی زیادتی کے ساتھ آنے والوں کی لاپرواہی پر حضرت نے ناگواری کا اظہار فرمایا تھا اور شدید حتی کہ فرمایا تھا کہ آئندہ نہ آئیں اور میں ہی نہ ملوں گا، تو حضرت کے پیش نظر یہ سب باتیں آخری دن ہونا، اور مذکورہ مشاہدہ اور اس پر حضرت کا تاثر جو یقینا مسرت اور احساس قبولیت و عنایت کا تھا، پھر ۲۷ویں شب کی بات ، اور مجمع میں ظاہر ہے کہ بہت مخصوص لوگ تھے یعنی معتکفین اور مدرسہ و باہر کے کچھ لوگ جو رات تک یا صبح تک اپنے گھر وں کو پہنچ سکیں ۔ غیر معتکفین زیادہ تر واپس ہوچکے تھے۔ بہر حال حضرت نے خطاب فرمایا اور بہت لمبی بات نہیں فرمائی ، جو مخصوص مجمع سامنے تھا، اوران حضرات کی پورے عشرہ کی جدوجہد پیش نظر تھی اس پر مسرت کا اظہار فرمایا اور تحسین کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ لوگوں نے وقت کی قدر کی ، آئندہ بھی آئیے اسی طرح وقت گذاریئے، یہ آپ کی محنت و قدردانی ہی تھی کہ جس کی بدولت آپ لوگوں نے جو کچھ دیکھا۔۔دیکھا، اللہ تعالی سب کو قبول فرمائے۔