واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
مکرر اصرا پر فرمایا وہاں انتظام ہوہی رہا ہے اللہ پورا فرمائیں گے یہ کہہ کر رخصت ہوئے میں نے راستہ میں عرض کیا کہ آپ اندازہ سے کچھ بتادیتے تومدرسہ کا کافی کام چل جاتا، فرمانے لگے اگر میں خرچ سے کم بتاتا تو مدرسہ کا ہونے والا فائدہ نہ ہوتا اور اگر زیادہ بتاتاتو ان پر بارپڑتا شاید ان کا ارادہ کم دینے کا ہوبھائی جتنا کوئی دے گا ہم خرچ کردیں گے نہ دیگا دوسرا راستہ نکل آئے گا۔ (۲) حضرت کی وفات سے دوسال قبل کی بات ہے کہ گولڈن شواسٹورکلکتہ کے مالک بابو بھائی مولانا عتیق الرحمن صاحب غازی پوری کے ساتھ مدرسہ آئے اور پچاس ہزار کی رقم میرے واسطے سے حضرت کو حوض وغیرہ بنانے کیلئے پیش کی چونکہ پہلے سے کوئی معرفت نہ تھی اوران کے حالات کا اندازہ نہ تھا اور نہ معلوم کس وجہ سے یہ رقم لینے سے انکار فرمایا اور کہا آپ سفر میں ہیں پتہ نہیں کیا حالات پیش آئیں پھر دیکھا جائے گا وہ رقم ان کوواپس لیجانا پڑا پھر آخر انہوں نے دوسرے سال بڑے حکمت سے مدرسہ پہونچا دیا حضرت نے فرمایا اچھا اب رسید کاٹ دو۔ (۳) کھنڈوا شہر سے ایک صاحب نے پچاس ہزار کی رقم مدرسہ کیلئے حضرت علیہ الرحمہ کو دی تو فرمایا کہ اتنی بڑی رقم تو وہیں خرچ کرو لوگوں نے کہا کہ یہاں کوئی ایسا مدرسہ نہیں ہے جس میں رقم خرچ کی جاسکے، فرمایا اچھا مدرسہ بناؤ میں سفر سے واپس ہوکر فلاں دن آرہا ہوں تم لوگ مدرسہ کے لئے کوئی جگہ ڈھونڈھ کر رکھو، چنانچہ لوگوں کا ایمانی جوش ابھرا اور ادھڑ دوڑ پڑے زمین منتخب ہوئی حضرت نے پسند فرمایا اور بنیاد رکھ دی اور باقاعدہ مدرسہ وجود میں آگیا حضرت مرحوم نے دو محنتی جفاکش ، فہیم وسلیقہ مند معلم بھیج دئے ماشاء اللہ آج وہ مکتب اچھا مدرسہ ہے بلکہ مرکز کی حیثیت رکھتا ہے جسکا نام مدرسہ خیر العلوم بور گاؤں خورد کھنڈوہ ہے۔ حضرت عموماً بہت سے حضرات کی رقم یہ کہہ کر واپس کردیتے کہ اس کو اپنے یہاں مکتب میں ہی خرچ کریں مکتب کی بنیاد ڈالیں یا مکتب کو