واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
دیتے تھے، اس قسم کے واقعات جمع کرنے اور مجلس میں سنانے کا مزاج تھا راقم الحروف سے رمضان المبارک کے اخیر عشرہ میں فرمایا کہ گناہوں سے توبہ کرنے والوں کے واقعات جمع کرو ، مزید کام کی ترتیب بھی بتائی کہ پہلے کتابوں کا مطالعہ کرکے واقعات کے ماخذ کی فہرست تیار کریئے چنانچہ احقر نے تعمیل حکم میں چند دنوں میں اس قسم کے واقعات کے حوالجات مرتب کرکے حضرت کی خدمت میں پیش کردیئے حضرت نے اسکو محفوظ فرمالیا۔ اور حکم فرمایا کہ اسی طرح صابرین و شاکرین کے واقعات و حکایات کی فہرست مرتب کرلو چنانچہ یہ کام بھی ہوگیا حضرت والا خود کتابیں ترتیب دینے کا ارادہ رکھتے تھے لیکن ان فہرستوں کے مطابق کام شروع بھی نہ ہوسکا تھا کہ حضرت اقدس ہم سے رخصت ہوگئے۔ حضرت والا کو تو اپنی نیت کا ثمرہ ضرور مل گیا لیکن یہ کام بہر حال پایہ تکمیل تک پہنچنا چاہئے۔ بزرگوں کے واقعات کی اثر آفرینی اور افایت کی بناپر ہی احقر نے مناسب سمجھا کہ دور حاضر کیلئے حضرت والا کے تازہ ترین واقعات خصوصی دلچسپی کا باعث اور انتہائی مفید ومؤثر ہوں گے۔ اسی جذبہ کے تحت حضرت کی سوانحات اور رسالوں کی خصوصی اشاعتوں اور مختلف مضامین سے واقعات اخذ کرکے عنوانات کی تزئین اور مزید واقعات کے اضافہ کے ساتھ یہ مجموعہ تیار کیاگیا ہے۔ یہ ذہن نشین رہنا چاہئے کہ واقعات کی اصل روح جواس سے حاصل ہونے والی عبرت ونصیحت ہے وہ قارئین کے پیش نظر رہنا ضروری ہے۔ اصل واقعہ کی تعبیر میں الفاظ ہی کی کمی وبیشی نہیں بلکہ واقعہ کے پس منظر وپیش منظر میں راویوں اور ناقلوں کے انداز مختلف ہوجاتے ہیں ، اس لئے اگر ایک واقعہ دوسروں کی زبانی کچھ ردو بدل سے سننے میں آئے جبکہ اصل عنصر یکساں ہو تو یہ عین ممکن ہے، راقم الحروف نے حتی الامکان دوسروں سے نقل کردہ واقعات میں اپنی طرف سے کچھ حذف و اضافہ کرنے سے گریز کیا