واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
لوگوں نے منع بھی کیا بلکہ انیس صاحب کہتے ہیں کہ راستے میں ، میں نے خود نظر ثانی کو کہا۔ مگر حضرت نے فرمایا: ’’آپ فکر نہ کریں انشاء اللہ دیکھئے گا وہاں کیا ہوتا ہے اگر میں نہ جاؤں گا تو میرے مسلمان بھائیوں کو خدا جانے کس مصیبت کا سامنا کرنا پڑے، اگر گولیاں چل گئیں تو نہ جانے کتنے لوگوں کا خون ہوجائے گا، اللہ کی ذات سے امید ہے کہ سب ٹھیک ہوجائے گا‘‘۔ بہر حال حضرت کی سواری شادی گاہ کے قریب پہونچی تو دیکھا گیا کہ تمام لوگوں میں خوف و ہراس اور غم و غصہ سب موجود ہے پچاسوں بندوقیں موجود ہیں اس سے حضرت کے رفقاء کو بڑی گھبراہٹ ہوئی مگر حضرت اطمینان سے اترے اور حضرت کے اترتے ہی سب لپکے، حضرت سیدھے مسجد تشریف لے گئے بظاہر معمول کے مطابق دو رکعت صلوٰۃ الحاجۃ ادافرمائی۔ ایسے مواقع میں حضرت اس کا اہتمام فرماتے تھے، اس کے بعد کسی مکان میں تشریف لے گئے، کافی دیر ہوگئی حضرت کا کچھ پتہ نہ تھا، آخر کافی دیر سے آئے اور شادی گاہ میں تشریف لے گئے اور مختصر وعظ کے ساتھ نکاح پڑھادیا۔ اس سلسلے کا ایک واقعہ خود حضرت نے بیان فرمایا اس کو بھی سن لیجئے اور غور کیجئے کہ حضرت اس کام کیلئے کس طرح موقع کی فکر میں رہتے اور جہاں صورت بنتی فوراً حضرت باہمی اصلاح کی بات رکھ دیتے، فرمایا: ’’ایک گاؤں میں میری آمدورفت تھی، دھیرے دھیرے لوگ کافی مانوس ہوگئے تھے ان میں آپسی شدید اختلاف تھا، آمدورفت اور سلام و کلام سب بند تھا حالانکہ سب ایک خاندان کے تھے، ایک مرتبہ میرا جانا ہوا تو ان لوگوں نے کھانے کا نظم کیا اوراس میں کچھ اہتمام بھی کیا تو میں نے ان سے کہا:’’ میں تو اجنبی آدمی ہوں آپ کا رشتہ دار نہیں ہوں ، آپ نے میرے لئے تو یہ اہتمام کیا اور مجھ کو پوچھ رہے ہیں اور یہ آپ کے خاندان کے اور بھائی بندہیں ، ان کو نہیں پوچھتے ، تو میں بھی