واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
تھے، حضرت نے احقر سے فرمایا ان کولے جاؤ کھانا کھلادو، احقر ان کو لے کر گیا اورراستہ میں ان سے نہایت ادب اور نرمی سے عرض کیا کہ بڑوں سے اصرار کرنا بے ادبی ہے، درخواست کرنے میں مضائقہ نہیں اس قدر اصرار نہیں کرنا چاہئے اوران کو کسی بات کا مکلف نہیں بنا نا چاہئے، ضرورت ہماری اور حضرت ہم کو فون کریں کہ میں بمبئی آگیا ہوں ؟ حضرت کو سینکڑوں کام رہتے ہیں کہاں تک حضرت یاد رکھیں گے یہ تو بڑی بے ادبی ہے، اس انداز کی بات احقر نے ان سے نہایت ادب کے ساتھ عرض کی، بس اتنا کہنا تھا کہ وہ آپے سے باہر ہوگئے سخت برہم ہوگئے اورمجھ سے فرمایا کہ جانتے نہیں میں کون ہوں ؟ دسترخوان پر سے اٹھ گئے کہ میں نہیں کھانا کھاتا ، آپ مجھ کو پہچانتے نہیں ، محض اس وجہ سے کہ حضرت کو تکلیف نہ ہو احقر ان کی خوشامد کرنے لگا کہ واقعی میں نے آپ کو نہیں پہچانا تھا میری غلطی معاف کردیجئے ، کھانا کھالیجئے، ان کو بہت منایا یہاں تک کہا کہ میں ہاتھ جوڑتا ہوں پیروں میں گرتا ہوں آپ کھانا کھالیجئے، لیکن میں جتنی خوشامد کروں ان کے نخرے بڑھتے جائیں فرمانے لگے جائیے میں کھانا نہیں کھاتا آپ جانتے نہیں میرے حضرت کے کیا تعلقات ہیں ، الغرض میری معافی مانگنے کے بعدبھی وہ صاحب دسترخوان سے اٹھ کر چلے آئے احقر بھی باہر آیا اور آکر حضرت سے پوری بات عرض کردی کہ یہ بات ہوئی ہے آپ سے انہوں نے اس طرح کی گفتگو کی تھی میں نے ان سے عرض کیا کہ یہ طریقہ مناسب نہیں ہے کہ بڑوں سے اس طرح کہا جائے اس پر وہ خفا ہوگئے میں پیروں میں گررہا ہوں ، معافی مانگ رہا ہوں وہ کھانا نہیں کھارہے حضرت کو سخت جلال آیا فرمایا بلاؤ کہاں ہے، اورفرمایا کہ اچھا میں آپ سے کہتاہوں کہ آپ کو مجھ سے اس طرح کہنا چاہئے میں آپ کو فون کردوں گا، آپ کو تہذیب و سلیقہ نہیں ، انہوں نے آپ کو تہذیب اور ادب سکھلایا اس کی آپ نے یہ قدر کی کہ آپ جانتے نہیں یہ کون ہیں آپ سمجھتے ہوں گے یہ چپراسی ہے یہ مدرس ہیں عالم ہیں مدرسہ کے مفتی ہیں ، آپ نے ان کو