واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
حضرت کئی دنوں کے سفر سے واپس ہورہے ہیں ، حسب معمول نومیل ہی سے کسی سائیکل پر آنے والے سے کہلا بھیجاکہ طلباء سے کہہ دو کہ کتابیں لیکر تیار رہیں ، سبق پڑھاؤں گا۔فوری طلباء اپنی کتابیں لے کر حضرت کے حجرے کے سامنے جمع ہوگئے اتنے میں حضرت بھی تشریف لے آئے ، دیکھنے سے کافی مضمحل نحیف دکھائی دے رہے تھے۔ بڑھ کر میں نے بعد سلام و مصافحہ کرکے دریافت کیا کہ طبیعت کیسی ہے؟ فرمایا کہ کچھ نہیں سب ٹھیک ہے چلو جلدی سے پڑھ لو پھر مکرر رک کر دریافت کرنے پر بتلایا کہ کل صبح ناشتہ کیا تھا اسکے بعد کچھ کھانے کی نوبت نہیں آئی۔ فوری پڑھانے بیٹھ گئیایک بچے کو گھر سے کھانا لانے کو بھیجا حضرت پڑھانے میں مشغول ہوگئے یکے بعد دیگرے اسباق کا سلسلہ چلتا رہا، مشکوۃ شریف پڑھارہے تھے کہ گھر سے کھانا آگیا فرمایا کہ کھانا کمرہ میں رکھدو بعد میں کھالونگا(یہ اس لئے فرمایا کہ حدیث شریف کا درس دے رہے تھے ورنہ کوئی اوردرسی کتاب پڑھاتے ہوتے اور کھانا آجاتا تو دوران درس ہی کھالیتے پڑھانا کھانا ایک ساتھ ہوتا تاکہ وقت بچ جائے) حدیث کا درس جاری ہی ہے کہ ایک نووارد مہمان آگئے، حضرت فوراً اٹھے ملاقات کی، پوچھا کہاں سے آنا ہوا پھر فرمایا بڑی دور سے آنا ہوا پہلے کھانا کھالیں پھر بات ہوگی۔ حجرہ میں داخل ہوئے اپنا کھانا لاکر مہمان کے سامنے رکھ دیا کہ کھائے مہمان کھانے لگے ہمیں تشویش شروع ہوگئی، حضرت کئی وقت کے فاقہ سے ہیں سب کھانا مہمان کھالیں گے۔ پھر حضرت کیلئے کیا بچے گا؟ اس لئے کہ گھر سے دوبارہ کھانا آنے کی کوئی امید نہ تھی اور طلباء اگر پیش کریں تو قبول نہیں فرماتے تھے مہمان کھانے سے فارغ ہوئے ادھر حضرت کا درس ختم ہوا مہمان کے کھانے کے بعد آدھی روٹی بچی تھی حضرت نے وہی آدھی روٹی تناول فرمائی کچھ چنے تھے کھاکر پانی پی لیا اور کام میں مشغول ہوگئے شام میں گھر سے کھانا آیا تب کھانا تناول فرمایا ۔ (مولانا محمد زکریا صاحب سنبھلی)