واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
رہتی تھی حضرت مولانا مہمانوں کو مدرسہ کے ذمہ نہیں کرنا چاہتے تھے۔ اب اسکی صورت یہی تھی کہ اپنے گھر جو کچھ ہویا ہو سکے وہ لے آئیں اور بعض بہت ہی قریبی عزیزوں کے گھر وں سے کچھ لے آئیں مولانا ؒ کا کمرہ جو دارالضیافۃ بھی (اس وقت) تھا اس میں ایک عدد المونیم کی سینی، چار عدد المونیم کے پیالے اور ایک کپڑا جس میں مختلف رنگوں کے کپڑے کے پیوند لگے ہوئے تھے رکھا رہتا تھا۔ اگر بے وقت مہمان آتے تو حضرت خود یہ مذکورہ سامان اٹھاتے اورچل دیتے اپنے گھر اور عزیزوں کے گھر وں سے کھانا لانے کیلئے ۔ جس جس کا گھر راستہ میں پڑتا جاتا ۔ آواز دیتے جاتے اورایک پیالہ پکڑاتے جاتے، صاحب خانہ اپنے گھر سے جو کچھ بھی ہوسکتا تھا مدرسہ لیکر پہنچ جاتے پھر حضرت اپنے گھر جاکر جو کچھ ملتا یا جلد انتظام ہوسکتا لے آتے۔ حضرت مولانا زکریا سنبھلی صاحب تحریر فرماتے ہیں کہ میں الحمدﷲ مولانا کے کسی حد تک قریب تھا، کبھی کبھی یہ کام میں نے بھی کیا مگر بہت کم(حضرت کے خدام جو ہتھورا میں رہتے انہیں اسکا خوب سابقہ پڑتا خود راقم الحروف کا بھی دروازوں کی دستک اورمہمانوں کیلئے در در جانے کا اتفاق متعدد بار پڑچکا ہے۔ بہر حال مولانا زکریا صاحب اپنا واقعہ بتلاتے ہیں ) ایک دفعہ حضرت کی عدم موجودگی میں بے وقت مہمان آگئے ایک بہت ہی قریبی دوست کے گھر جاکر میں نے بھی آواز لگادی وہ گھر پر نہ تھے بچوں کے ذریعہ اپنی بات اندر تک پہنچادی کہ مہمان آگئے ہیں ایک پیالہ سالن یا دال دیدیں ۔ اللہ تعالی ان کی اہلیہ کو بہت ہی جزائے خیر دے کہ انہوں نے بچے کے ذریعہ پوری پتیلی باہر بھیج دی کہ مہمانوں کو کھلا دیں جو بچ جائے واپس کردیں ابھی بچوں نے کھانا نہیں کھایا ہے۔ اس گاؤں کے لوگ مہمان نوازی میں بے مثال تھے۔ حضرت گاؤں کے لوگوں کے احسانات کا جو مدرسہ کے ابتدائی زمانہ میں ان لوگوں نے کئے تھے بہت تذکرہ فرمایا کرتے تھے۔ جیسا کہ ابھی عرض کیا کہ میں حضرت کی اس سنت پر کبھی کبھی عمل کرلیا کرتا تھا۔ لیکن حضرت کو یہ بات برداشت نہ تھی کہ میں کسی