واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
ان گنت ہیں ؟ جو حضرت کی تحریک و توجہ دلانے پر قائم ہوئے اورہورہے ہیں ۔ اور کھنڈوا کا مذکورہ مدرسہ جس خاص انداز و فکر کے ساتھ قائم ہوا حضرت اس کی وجہ سے اس سے بہت زیادہ ربط رکھتے تھے بالخصوص جب سے مدرسہ شروع ہوا ادھر کا شاید ہی کوئی سفر ہو جس میں حضرت نے وہاں اترنے اورکچھ قیام کا نظام نہ بنایا ہو۔ لوگوں سے فرماتے ’’اس علاقہ کا ہمارا مدرسہ دیکھو‘‘اور حضرت نے بڑی حکمت عملی کے ساتھ اس کے دوام و استحکام کی تدبیر فرمائی۔ حضرت فرماتے تھے: گاؤں گاؤں اور محلہ محلہ کے اندر مکتب قائم کرنے کی ضرورت ہے اوراس کی بھی ضرورت ہے کہ ایک بڑا ادارہ ہو مکاتب سے پڑھنے کے بعد بچے بڑے اداروں میں داخل ہوں ۔ اور یہ کہ’’ بڑے مدرسے وادارے دیہات میں ہی بہتر ہیں اورشہر میں مکاتب۔‘‘ حضرتؒ مسلمانوں کی ہر ہر بستی میں ادارہ چاہتے تھے، اس لئے شہر کے ہر ہر محلے میں کام کو فرماتے مگر حضرت حالات و مصالح پر پوری نظر رکھتے تھے، اسی نقطہ نظر کے ساتھ خود کام کیا تھا اورکامیابی حاصل کی تھی۔ اسی لئے فرماتے تھے:’’ بڑے مدرسے تو شہر کے قریب دیہاتوں میں ہی اچھے رہتے ہیں ، کچھ پریشانیاں ضرور ہوتی ہیں لیکن بہت سے فتنوں سے عافیت اور سلامتی رہتی ہے۔ شہروں میں مدرسے ہونے میں دوسری بہت سی خرابیاں ہوجاتی ہیں ، مدرسہ لوگوں کی نظر میں آجاتا ہے، حکومت کی نگاہیں اٹھنے لگتی ہیں دوسری بہت سی خرابیاں ہوتی ہیں کہ ان کے مقابلے میں شہر کی آسانیاں کچھ بھی نہیں ۔ دیہاتوں میں وہ آسانیاں تو نہیں لیکن دوسرے بہت فوائد ہیں ، اس لئے شہروں میں تو مکاتب کا نظام ہونا چاہئے، ہر محلہ میں ایک مکتب ہو اور بڑا مدرسہ دیہات میں ہونا چاہئے۔ (تذکرۃ الصدیق)