حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
ازواج مطہّرات رضی اللہ عنہن اس جیب خرچ سے زیادہ چاہتی ہیں جو ان کو حضور ﷺسے ملتاہے ۔اس دن آپ ﷺکے دل کو یہ مطالبہ ناگوار ہوا کہ ان مقدّس و مطہّر خواتین نے بیتِ رسو ل ﷺکی ملکہ ہونے کے شرف کو کیوں نظرانداز کیا ؟جبکہ تمام جہاں کی عورتوں میں ان کو ہی یہ درجہ و مقام حاصل تھا ۔آپ ﷺکی اس قلبی کیفیت کی وجہ سے اللہ نے ازواج سے بات کرنے کا جوسلیقہ تعلیم کیا وہ کتنا خو بصورت ہے ؟ فرمایا:’’یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ قُل لِّأَزْوَاجِکَ إِن کُنتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیَاۃَالدُّنْیَا وَزِیْنَتَہَا فَتَعَالَیْْنَ أُمَتِّعْکُنَّ وَأُسَرِّحْکُنَّ سَرَاحاً جَمِیْلاً‘‘(14)(اے پیغمبر(ﷺ) !اپنی بیویوں سے کہہ دو کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زینت وآرائش کی خواستگار ہو توآئو میں تمہیں کچھ مال دوں اور اچھی طرح سے رخصت کر وں )اس ارشاد میں طلاق جیسے ناپسندیدہ ترین فعل کی طرف اشارہ ہے ،تاہم حکم ہے کہ اس میں ’’سَرَاحِ جَمیْل‘‘کا دامن نہ چھوٹے ۔ ؎ دامن میں گرا ہو ٹکڑے ٹکڑے ہم نے جی کو فگار دیکھا جو لو گ طلاق کے اس طریقہ کو اختیار کرتے ہیں جس میں حسنِ مُحمّد ﷺکی آمیزش ہو،اس کی وجہ سے فریقین میں (۱) طلاق کی تکمیل کی نوبت ہی نہیں آتی ،قبل از وقتِ قبیح ہی صلح ہوجاتی ہے (۲) بصورت دیگر دونوں خاندان مزید لڑائی جھگڑوں سے بچ جاتے ہیں اور (۳) طلاق رجعی وغیرہ ہو بھی جائے تو دوبارہ تعلّق استواری کے راستے کھلے رہتے ہیں ۔ ’’سَرَاحِ جَمِیْل ‘‘ کا پھول ا ن کا روباری ،تعلیمی ،تدریسی شراکت داروں یا ملازموں کو بھی اپنی خوشبو دینے کی صلاحیت رکھتاہے ؟جو اس کی عطر بیزیوں سے فائد ہ اٹھانا چاہتے ہیں ۔لیکن اس سے مستفید ہونے کے لیے ضروری ہے کہ مذکورہ تعلّقات کو قائم کرنے سے پہلے پہلے اس شراکت داری ،مضاربت ،کرایہ داری یا ملازمت کے ایسے اصول وضع کر لیے جائیں جن میں ا س باہمی تعلق کے جاری نہ رہ سکنے کی صورت میں جدائی کو ’’سَرَاحِ جَمیْل‘‘کی شکل دی جاسکے ۔لیکن عام طور پہ ایسا نہیں ہوتا ، اس لیے جدائی کے انداز بہت بھیانک ہو جاتے ہیں ۔جب تعلّقات سے دست برداری کا وقت آتاہے تو علمائِ اسلام سے پوچھتے ہیں یا قانون دانوں کے پاس جاتے ہیں اور سوال کرتے ہیں کہ ہمارے اس ’’معاملے ‘‘میں کوئی ایسی سبیل ہے جس میں جھگڑا نہ ہو اور جدائی ہو جائے ؟ادھر سے سوال ہو تاہے وہ پرچہ (ایگریمنٹ پیپر ) کہاں ہیں جو اس تعلّق داری کو قاتم کرتے وقت تیار کرائے تھے ؟جواب ملتاہے (۱) نہیں تیار کیے (۲) تیار کیے ہیں لیکن جدائی کی صورت نہیں لکھی ۔ایسی صورت میں ’’سَرَاحِ جَمیْل ‘‘کا پھول نہیں نظر آتاتو اس کی خوشبو کہاں سے آئے گی ؟بقولِ میر تقی میر ؎ وصل میں رنگ اڑ گیا میرا کیا جدائی کو منہ دکھائوں گا؟