حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
کرتے تھے جبکہ حضور سیّد الکائنات علیہ الصّلوات ان کی اندرونی خوبیوں سے واقف ہونے کے بوصف ان کو مواقع فراہم کرتے تھے ۔قبیلہ بنوتمیم کے ساتھ پارسی مردوعورتیں قید ہو کر مسجد نبوی ﷺمیں اس وقت پہنچے جب حضرت بلال رضی اللہ عنہ ظہر کی اذان پڑھ رہے تھے اور شہر مدینہ میں ہر طر ف نماز کی تیاری تھی ،نماز کے بعد ا ن اسیر انِ بنی تمیم کو حضور ﷺنے گفتگو کے لیے وقت دیا، ان کے سردار نے کہا :اے محمد ! ہم سے (قومی فخر و مباہات پر مبنی )شاعری میں مقابلہ کیجئے!آپ ﷺنے فرمایا:مجھے شاعری سے کوئی سروکار نہیں ،تم کچھ کہو!ان کے شعلہ بیان خطیب نے بیان دیا ،حضور ﷺنے اپنے ایک خادم خطیبِ اسلام حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کو جواب دینے کا حکم دیا ۔ وہ کھڑے ہوئے اور حمد وثنا کے بعد وہ بیان دیا کہ جس سے نہ صرف حاضرینِ مجلس محظوظ ہوئے ، ساتھ دعوتِ ایمان کے ترانے بھی پڑھے گئے ،مجلسِ مخالف کے کئی دلوں سے آواز آئی ۔ ؎ سوئے ارضِ محبوب ؐجائوں گایارو! میں تقدیر اپنی بنائوں گایارو! کوئی مجھ کو روکے میری جان لے لے میں جائوں گا،جائوں گا،جائوں گایارو! حُضور ﷺکے تربیت یافتہ شاعر کے کلام سے مدِّمقابل صفوں میں ہل چل مچ گئی،تقریری مقابلہ ہو چکا، باری مشاعرے کی تھی تو اُدھر سے زبر قان بن بدر آئے اور اِدھر جواب کے لیے شاہِ اقلیمِ سخن حضرت حَسَّان رضی اللہ عنہ حُضور ﷺکے حکم سے کھڑے ہوئے ، اُن کے کلام کا جواب دیا اور چند اشعار مدحت رسول ﷺکے پڑھ کر مقابلہ میں آنے والوں کے سر جھکادیے ،اب بنو تمیم کی زبانیں کَنگ ہو چکی تھیں ،اللہ نے مسلمانوں کی ایک اور مدد یہ کی کہ حضرت اقرع بن حابِس (ان کے سردار خود )ہی بولے :باپ کی قسم!مُحمّدکا خطیب ہمارے خطیب سے بہتر ہے اور ان کا شاعر ہمارے شاعر سے افضل ہے (محمد ﷺکے غلاموں کا کلام ہم سے اچھا )ان کی زبان ہماری زبانوں سے زیادہ شیریں ہے ۔’’اہلِ وفد نے ان سے اتفاق کیا ‘‘ساراقافلہ ایمان لے آیااور یہ لوگ حضور ﷺکی طرف سے انعامات لے کر خوش وخرم گھروں کو لوٹ گئے ۔(27)یہ تھے شعرائِ اسلام،جو جہاد باِلسَّیْف کے ساتھ جہاد باللّسِان سے آشناتھے ،نبی محترم ﷺکی سر پرستی میں انہوں نے یہ معر کہ بھی سر کیا ،آپس کی گفتگو (ڈائیلاگ ) نے دلوں کو پھیر ااور یہ ادبی علمی مجلس اشاعتِ اسلام کا ذریعہ بن گئی اور جو درِرسول ﷺسے دُوررہے ان بدعنوان شعراء کے لیے یہ قرآنی بیان آیا۔:وَمِنَ النَّاسِ مَن یَشْتَرِیْ لَہْوَ الْحَدِیْثِ۔’’جو ایسا ہے جو بے ھودہ حکایتیں خرید تا ہے ‘‘ (28) ایک دن حضرت حَسَّان رضی اللہ عنہ کے مکان کے صحن میں صحابہ رضی اللہ عنہ کی ایک