البتہ کسی قسم کی برائی تھی آواز اجنبیہ اگر خالی از فتنہ ہو سننا جائز ہے۔ اس عورت کا راگ کوئی باقاعدہ تال سر کا راگ نہ تھا۔
شعب حبشہ میں بھی کسی قسم کی ناپسندیدگی تھی اسی وجہ سے آپ ﷺ نے حضرت عائشہ سے بار بار پوچھتے تھے کہ ہل شبعت ۔ بعض نے ان واقعات کو ممانعت سے قبل کا قصہ قرار دیا ہے۔ پھر تو کچھ دقت ہی نہیں رہتی بعض کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ اس وقت صغیر سن تھیں۔
مامنعک ان تسب ابا تراب: یعنی کس لئے ان پر اعتراض نہیں کرتے اور کس لیے تخطیہ نہیں کرتے۔
اولیت فی الاسلام: میں اختلاف ہے ظاہر یہ ہے کہ خدیجہ اول ہیں اور بچوں میں حضرت علی اول ہیں مگر مشکل یہ ہے کہ اسلام صبی بعض ائمہ کے نزدیک معتبر نہیں۔ امام صاحب اعتبار کرتے ہیں مگر ایسا کہ اس کے ارتداد سے حکم قتل نہیں ہوسکتا۔
جعفر طیار : کی فضیلت معلوم ہوتاہے کہ باعتبار سخاوت کے ہے۔
صحابہ کے فضائل میں باہم تعارض نہیں سب خیار امت ہیں درجہ صحابیت میں سب برابر ہیں بعض خاص ووجہ کی بناء پر افضل کہاگیا تو دوسروں کی مفضولیت لازم نہیں آتی۔
فرضی اللہ عنہم اجمعین وآخر دعوانا ان الحمدللہ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علی خیر البریۃ سیدنا ومولانا محمد وآلہ واصحابہ واہل بیت الطاہرین ائمۃ شریعۃ واتباعہ اجمعین۔
ہزاروں شکر ہزار شکر بدرگاہ ایز متعال کہ مخزن تحقیقات امور دینیہ وگنجینہ احکام شریعت حنفیہ یعنی مضامین ومطالب معلقہ سنن ترمذی شریف جو ۱۳۱۸ھ میں فخر المحدثین رئیس المفسرین حافظ شریعت نبویہ حامی طریقہ حنفیہ، حامی سنت، ماحی بدعت، حضرت مولانا مولوی محمود حسن صاحب کے حلقۂ درس میں ان کی زبان فیض ترجمان سے سنے گئے تھے مختلف اوراق ومسودات سے بہت دیدہ زیبی اور محنت کے بعد ۱۳۲۱ھ میں معرض نقل وضبط میں آئے۔
الفقیر سید اصغر حسین الحسیني الحنفي الاویسي الدیوبندي غفرلہ ٗ
ذو الایادی ۴ رجب ۱۳۲۱ھ
{تمت بالخیر}