واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
انماتوفون اجورکم یوم القیامۃ فمن زحزح عن النار وادخل الجنۃ فقد فاز و ماالحیوۃ الدنیا الامتاع الغرور۔ (ترجمہ)اور تم کوپورا بدلہ قیامت کے دن ہی ملے گا تو جوشخص دوزخ سے بچالیا گیا اورجنت میں داخل کیاگیا سووہ پورا کامیاب ہوا اوردنیوی زندگی تو کچھ بھی نہیں صرف دھوکہ کا سودا ہے۔ پھر فرمایا اس دنیا میں جو بھی آیا ہے وہ جانے ہی کے لئے آیا ہے کوئی بھی ایسا نہیں جو دنیا میں ہمیشہ رہنے کے لئے آیا ہوہر شخص کویہاں سے جانا ہے دنیا اس لئے ہے ہی نہیں کہ یہاں ہمیشہ رہا جائے، دنیا تو صرف اس لئے ہے کہ چند روز یہاں زندگی کے ایام پورے کرلو، ان ہی دنوں میں اپنی آخرت بنالو، جنت کی تیاری کرلو، اگر دنیا رہنے کی جگہ ہوتی تو سب سے زیادہ اس کے حق دار انبیاء علیہم السلام تھے، کیونکہ جتنا نفع انبیاء کی ذات سے مخلوق کو ہوتا ہے کسی سے بھی نہیں ہوتا لیکن جب انبیاء بھی دنیا میں رہنے کے لئے نہیں آئے اورایک وقت میں وہ بھی دنیا سے رخصت ہوگئے تو اب کون ہے جو دنیا میں ہمیشہ رہے کسی کو کچھ پتہ نہیں کب اس کا وقت آجائے اس لئے ہر وقت موت کی تیاری میں لگارہنا چاہئے، کسی وقت غافل نہ ہونا چاہئے، ہر وقت ہر ایک سے معاملہ بالکل صاف ہونا چاہئے، اور ہر شخص کو زندگی ایسی گذارنی چاہئے کہ جب دنیا سے جارہے ہوں توسب کو رنج وغم ہو، سب کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوں ۔ یہ دنیا ہے کیا چیز یہ تو ایک مسافر خانہ ہے، یہاں تو انسان سفر میں ہے اگر کسی نے سفر میں تیاری نہ کی اورپہلے سے سامان تیار نہ رکھا، عین وقت پر اس کو اچانک گاڑی سے اترنا پڑگیا تو اس کو بڑی دشواری ہوگی، اس کے لئے تو پہلے سے تیاری کرنا چاہئے، مجھے افسوس اس لئے نہیں ہورہا ہے کہ وہ کیوں دنیا سے رخصت ہوگیا ، کیا وہ دنیاسے جانے کے لئے نہیں آیا تھا؟ کیا اس کو دنیا میں ہمیشہ رہنا تھا؟ نہیں ایسی بات نہیں بلکہ اس کی نیکی