واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
ودہلی کئی جگہ سے اس کی اشاعت ہوئی بلکہ ہوتی رہی اوررسالوں وغیرہ میں بھی شائع کیا۔ یہ خطاب ۷؍دسمبر ۱۹۹۲ء کو بعد ظہر جامع مسجد باندہ میں ہوا۔ اس موقع سے پورے خطاب کے بجائے اس کا ابتدائی حصہ جو حاصل خطاب ہے نقل کیا جارہا ہے ، اصل خطاب کے لئے۔ پمفلٹ حاصل کیا جائے، خطاب کے اس ابتدائی حصے میں فی الجملہ وہ ساری بات آگئی ہے جو پیچھے ملک کی بہی خواہی کی بابت حضرت سے متعلق ذکر کی گئی ہے۔ ’’اس وقت مجھے جو کچھ آپ کے سامنے عرض کرنا ہے خدا کو حاضر اورناظر جان کر اور اس عقیدہ کو سامنے رکھ کر عرض کرنا ہے کہ جوکچھ میں کہہ رہا ہوں اللہ تعالی کے فرشتے میری ہر بات کو لکھ رہے ہیں ، حشرمیں خدا کے سامنے پیش ہوگی، اگر میں نے اپنے بھائیوں کو غلط راستہ بتایا، غلط مشورہ دیا تو دنیا میں بھی اس کی سزا ملے گی اورآخرت میں بھی، اس لئے آپ پورے اطمینان کے ساتھ سنئے جو کچھ کہا جارہا ہے قرآن اور حدیث کی روشنی میں ، دین کے دائرے میں کہا جارہا ہے۔ جو حادثہ پیش آیا جس کے اندر ذرہ برابر بھی ایمان ہوگا اس کو انتہائی دکھ پہنچا ہے، مومن ہی نہیں بلکہ کسی غیر مسلم کے اندر کچھ بھی شرافت ہوگی اور برائی سے نفرت کا جذبہ ہوگا اس کو بھی یہ حرکت ناپسند ہوگی، برے کام کو کوئی شریف آدمی پسند نہیں کرتا، ہر ملک میں رہنے والا اپنے مذہب کے اعتبار سے آزاد ہوتاہے، اس کی جان و مال ، عزت و آبرو اور اس کے معاہد (عبادت گاہوں ) کی حفاظت ہر ملک کے فرمانروا کے لئے ضروری ہے، بلکہ ہر باشندے پر ایک دوسرے کی رعایت ضروری ہے، ہر ایک کا احترام ضروری ہے جو حکومت ملک میں رہنے والوں کی حفاظت نہ کرسکے ان کے شعائر کی حفاظت نہ کرسکے اس کو حکومت کرنے کا حق نہیں ۔ اس وقت انتہائی صدمہ اور رنج ہے، مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے، لیکن