واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
خود لاتے تھے وہ بستر پر پیشاب پاخانہ کرتا حضرت خود بستر بدلتے اوراسکے ناپاک پاخانہ وغیرہ کے کپڑے خود دھوتے احقر اوراحقر کے ساتھی بہت اصرار کرتے کہ ہم لوگ یہ خدمت انجام دیں حضرت حتی الامکان خود ہی یہ خدمات انجام دیتے دوسروں کو موقع نہ دیتے اس بیچارہ کی دینی حالت بھی اچھی نہ تھی بالآخر جب اسکا آخری وقت تھا احقر راقم الحروف اورکچھ ساتھی عشاء کی نماز کے لئے مسجد میں تھے حضرت نے فرمایا تم لوگ نماز بعد میں پڑھنا اسکے سرہانہ اور چاروں طرف آہستہ ہلکی آواز سے کلمہ طیبہ پڑھتے رہو۔ ہم لوگ مسلسل کلمہ پڑھتے رہے اللہ کا شکر ہے کہ اس نے بھی کلمہ طیبہ واضح طورپر پڑھا اوراسکی روح پرواز کرگئی۔ یہ تھی بے لوث خدمت کہ اسکو انجام خیر تک پہنچادیا، اسکا اجر حضرت کو اللہ پاک ہی عطا فرمائے گا۔ راقم الحروف ایک مرتبہ بیمار پڑا پیٹ میں تکلیف تھی مرض کی تشخیص نہیں ہوپارہی تھی تکلیف برقرار تھی حضرت خود اپنے ہمراہ باندہ لیکر گئے ڈاکٹر رفیق سے بات کی مرض اپینڈس تھا آپریشن کی ضرورت تھی حضرت نے کرایہ وغیرہ کا نظم کرکے ایک صاحب کے ساتھ وطن بھیج دیا اور ڈاکٹر نعیم صاحب کے یہاں آپریشن کی بات کرائی۔ ہتھورا سے چار کلو میٹر پر موضع الہیہ کا ایک متعصب ٹھاکر رامیشور سخت بیمار ہوا غالباً کینسر کا مریض ہوا حضرت اپنے ساتھ باقاعدہ سفر کرکے بغر ض علاج اسکو ممبئی لے گئے۔ ہمارے کئی ساتھی تھے جنہیں حضرت والا پابندی سے کچھ رقم دیتے تھے گاؤں واطراف کی بیواؤں اور ناداروں کو کچھ نہ کچھ دیتے رہتے تھے کچھ لوگ ایسے بھی تھے جنکو ماہانہ شکر دلواتے تھے اور پیسے خود اداکرتے تھے۔ بہت سے گاؤں کے چمار حضرت سے کچھ لے جاتے تھے۔ محتاجوں کی فہرست حضرت کے یہاں بنی تھی اسکے علاوہ بلاتفریق ہندو مسلم سینکڑوں کو کسی نہ کسی طرح اچھی اچھی ملازمت دلوائی ہیں وی پی سنگھ ، جعفر